ایک شخص جنگل کے درمیان سے گزر رہا تھا کہ اس نے جھاڑیوں کے درمیان ایک سانپ پھنسا ہوا دیکھا ، سانپ نے اس سے
آرٹیکلز
بغداد شریف میں ایک پارسا عورت رہتی تھی۔ اس زمانہ میں وہاں ایک کفن چور بھی رہا کر تا تھا ۔ جب وہ پارسا عورت
ایک نیک شخص کسی بادشاہ کے پاس نصیحت کرنے کے لئے بیٹھا کرتا تھا اوروہ اس سے کہا کرتا :”اچھے لوگوں کے ساتھ ان کی
ایک بادشاہ نے لیلیٰ کے بارے میں سنا کہ مجنوں اس کی محبت میں دیوانہ بن چکا ہے اس کے دل میں خیال پیدا ہوا
حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں جب مکہ معظمہ میں پہنچی اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گھر آئی
ایک سرکاری دورے پر سعوری عرب شاہ فیصل (شہید) برطانیہ تشریف لے گئے۔ کھانے کی میز پر انتہائی نفیس برتنوں کے ساتھ چمچے اور کانٹے
انڈا قدرتی طور نہایت فائدہ مند ہے ۔ انڈے کا ماسک ہر طرح کی جلد کے لیے مفید سمجھا جاتا ہے۔ اگر آپ کی جلد
وہ مصر کا ایک امیر بزنس مین تھا ابھی اس کی عمر صرف پچاس سال کے لگ بھگ تھی کہ ایک دن اس کو دل
ایک عورت کسی کام سے گھر سے باہر نکلی تو گھر کے باہر تین اجنبی بزرگوں کو بیٹھے دیکھا ، عورت کہنے لگی میں آپ
ایک دفعہ بغداد کے ایک مکان میں آگ بھڑک اٹھی اور دو بچے اندر پھنس گئے۔ مالک مکان نے امداد کے لیے بہت شور مچایا۔
سکندرِاعظم دنیا فتح کرنے کے لیے جگہ جگہ پھر رہا تھا ۔ اس نے ایک بہت بڑے ملک پر چڑھائی کا ارادہ کیا۔ وہاں کا
ﺍﯾﮏ ﺳُﻨﺎﺭ ﺟﻮ ﮐﮯ ﺑﻤﺒﺌﯽ ﮐﺎ ﺭﮨﻨﮯ ﻭﺍﻻ ﺗﮭﺎ.ﻻﮨﻮﺭ آﯾﺎ ﺍﺱ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﮐﺎﻓﻰ ﻣﻮﺗﻰ ﺗﮭﮯ ﺍﺱ ﻧﮯ ﻭﻩ ﻣﻮﺗﻰ ﺍﯾﮏ ﻣﺠﻠﺲ ﻣﯿﮟ ﮐﮭﻮﻟﮯ ﺍﻭﺭ
ایک حاجت مند حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے دروازے پر غروبِ آفتاب کے بعد آیا‘ ابھی اس نے دستک نہ دی تھی کہ
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ ایک درویش کا قصہ بیان کرتے ہیں کہ اس کی بیوی حاملہ تھی اس نے منت مانگی کہ اگر
خلیفہ ہارون رشید بڑے حاضر دماغ تھےایک مرتبہ کسی نے ان سے پوچھا“ آپ کبھی کسی کی بات پر لاجواب بھی ہوئے ہیں؟“ انہون نے
بیوی کی بے صبری حضرت حبیب عجمی کی بی بی بدخلق تھیں،ایک دن شوہر سے کہنے لگیں اگر اللہ تعالیٰ تمہارے پاس کوئی فتوحات (مال
سعودی عرب کے شہر بریدہ میں پیش آنے والا ایک سچا واقعہ۔ ایک سعودی تاجر کا بیان ہے کہ میں اور میرا دوست سعودی شہربریدہ
یہ چند برس پہلے کا واقعہ ہے، میرے خالو اور خالہ اپنی بیٹی شازیہ کی شادی کے سلسلے میں خاصے پریشان تھے۔ میری کزن، خوش
تاریخ میں اس قسم کے واقعات بہت ہیں. حاسدین نے سوچا کہ امام ابو حنیفہؒ کے دامن پر ایسا دھبہ لگا دیا جائے کہ لوگ
گاہک نے دکان میں داخل ہو کر دکاندار سے پوچھا: کیلوں کا کیا بھائو لگایا ہے؟ دکاندار نے جواب دیا: کیلے 12 درہم اور سیب