
ایسی نشانی نظرآتے ہی سمجھ جاؤ آپ پر جادو ہوگیا ہے
ایسے جنات کا مقابلہ کس طرح کیا جائے کیونکہ ش یطان انسان کے دل میں وسوسہ ڈالتا رہتا ہے۔ ان وسوسوں کا مقابلہ کیسے ہو۔ اس کےبارے میں قرآن مجیدکی سورت الزمرمیں آیت چھتیس ہے۔ فرمایاہے کہ:کیا اللہ تعالیٰ اپنے بندے کو کافی نہیں ہے۔ اور یہ لوگ آپ کو ان سے ڈراتے ہیں جو اس کے سوا ہے ہی نہیں ۔ یعنی غیراللہ سے ڈراتے ہیں۔ اور جسے اللہ گمراہ کردے اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں ۔ تو بنیا دی بات یہ ہے کہ انسان کو ایسی کسی بھی چیز سے ڈرنا نہیں چاہیے کیونکہ اصل طاقت کا مالک ، نفع ونقصان کا مالک صرف اور صرف اللہ پاک ہی ہے ۔ اس سلسلے میں یہ بھی یاد رہے کہ انسان ان دعاؤں اور اذکا ر کا اہتمام کرے۔ جو نبی پاک ﷺنے سکھائیں ہیں۔ جیسا کہ حضرت عبدا للہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب نبی کریم ﷺ مسجد میں تشریف لے جاتے
تو یہ دعا پڑھا کرتے تھے ” اَعُوْذُ بِاﷲِ الْعَظِیْمِ وَبِوَجْھِہِ الْکَرِیْمِ وَسُلْطَانِہِ الْقَدِیْمِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ “ترجمہ : اللہ عطمت والے بزرگ ذات والے اور ہمیشہ کی سلطنت والے کے ساتھ شیطان مردود سے پناہ مانگتا ہوں۔ انسان جب یہ کہہ لیتا ہے۔ تو ابلیس کہتا ہے کہ آج سارے دن کے لیے یہ مجھ سے محفوظ ہوگیا۔ نبی پاک ﷺ نے کتنی بہترین دعا ہمیں سکھائی ۔ انسان اگر صبح کے وقت یہ پڑھ لے تو شیطان کا انسان پر کوئی زور نہیں چلے گا۔ اسی طرح ایک اور روایت میں آتا ہے۔ عثمان بن العاص کہتے ہیں کہ میں نے نبی پاک ﷺ سے کہا اے اللہ کے رسول ﷺ! مجھے نماز میں ایسی صورتحال پیش آتی ہے کہ مجھے یاد نہیں رہتا میں بہت بھولتا ہوں ۔کہ میں نماز کیا پڑھ رہا ہوں۔ بہت سے لوگ اس کا شکارہوتے ہیں۔ آپ نے فرمایا یہ شیطان کا اثر ہے۔ یعنی شیطان انسا ن کی سوچ میں خلل ڈالتا ہے۔
اور انسان کو بھلوا دیتا ہے۔ تم میرے قریب آؤ۔ میں آپ کے قریب ہوا۔ اور پنجوں کے بل بیٹھ گیا۔ آپ ﷺنے میرے سینے پر ہاتھ مارا اور میرے منہ پر تھتکارا اے اللہ کے دشمن ! تم نکل جاؤ۔ آپ نے تین بار ایساکیا۔ اور پھر فرمایا : جاؤ تم اپنے کام پر چلے جاؤ۔ عثمان کہتے ہیں کہ میری عمر گواہ ہے کہ اس کے بعد شیطان نے مجھے کبھی پریشان نہیں کیا۔ یعنی میری یہ مشکل آسان ہوگئی۔ اور اسی طرح اللہ پاک کے دیگر کلمات اور خصوصاً اس موضوع پر ہمیں سکھائے گئے ہیں۔ ان کا اہتمام کرنا چاہیے ۔ اگر کبھی بھی انسان کو ایسا کوئی وہم ہوجائے یا ایسی کوئی تکلیف ہونے لگے یا یکایک کسی چیز کے بارے میں ا س کو منفی خیالات آنے لگے۔ کہ انسان وسوسوں کا شکار ہو۔ تو نبی پاک ﷺ کے سکھائے ہوئے ان کلمات سے مدد لے۔ ابو طیاح کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے عبدالرحمن بن خنبر سے پوچھا کہ رسول اللہﷺ نے اس وقت کیا کیا
جب ان کے پا س شیاطین آئے۔ انہوں نے کہا کہ شیاطین مختلف وادیوں اور گھاٹویوں سے اتر اتر کر نبی پاک ﷺ کے پاس آئے ان میں ایک شیطان کے ہاتھ میں آگ کا شعلہ تھا۔جس سے اس کا ارادہ تھا کہ آپ کو جلائے۔ لیکن وہ خود مرغو ب ہوگیا۔ اور خود ہی پیچھے ہٹنے لگا۔ اتنی دیر جبرائیل ؑ تشریف لائے انہوں نے نبی پاک ﷺ کو ایک دعا سکھائی انہوں نے کہا آپ پڑھیے۔ آپ نے کہا کیا پڑھوں۔ تو جبرائیل ؑ نے یہ دعا پڑھ کر سنائی ۔”اَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّاتِ الَّتِیْ لَا یُجَاوِزُھُنَّ بَرٌّ وَّ لَا فَاجِرٌ مِّنْ شَرِّ مَا یَنْزِلُ مِنَ السَّمَاءِ وَ مَا یَعْرُجُ فِیْھَا وَ مِنْ شَرِّ فِتَنِ اللَّیْلِ وَ النَّھَارِ وَ مِنْ کُلِّ طَارِقٍ اِلَّا طَارِقًا یَّطْرُقُ بِخَیْرٍ یَّا رَحْمَانُ”ترجمہ : میں الله تعالیٰ کے ان تمام کلمات کے ساتھ پناه چاہتا ہوں
جن سے آگے نه تو کوئی نیک اور نه ہی کوئی برا شخص بڑھ سکتا ہے، ہر اس چیز کے شر سے جو آسمان سے اترتی ہے اور جو اس میں چڑھتی ہے اور رات اور دن کے فتنوں کے شر سے اور ہر حادثے کے شر سے سوائے اس حادثے کے جو خیر کا باعث ہو، اے رحم فرمانے والے ۔چنانچہ شیاطین کی آگ بجھ گئی ۔ اور اللہ نے انہیں شکست دی۔ تو اس سے پتہ چلتا ہے کہ اگر انسا ن کبھی ایسی غیر معمولی حالات کا شکار ہو اور اسے دشمنوں کا خوف ہو۔ تو اس کے موقع پر بھی یہ دعا پڑھی جاسکتی ہے۔ اسی طرح آیت الکرسی کےپڑھنے والے بھی جنات سے محفوظ رہتے ہیں۔ ایک حدیث کے مطابق جو شخص صبح وشام آیت الکرسی پڑھ لیتا ہے تو وہ جنوں کے شر سے محفوظ رہتاہے۔