
سب کچھ کیجیے مگراس طریقے سے کہ؟؟ پسند کیجیے ، پھول دیجیے ، بوسہ دیجیے، ہاتھ پکڑ کر اسے صرف شادی شدہ مرد و خواتین کے لیے اقوال
یہ بات سمجھ لیں کہ ہمارے ساتھ کوئی برا نہیں کرتا۔ یا تو ہم اسے اجازت دیتے ہیں۔ یاوہ ہماری تقدیر ہوتی ہے۔۔ دوسروں کو اپنی حالت کا الزام دینا چھوڑیں اپنی قسمت کو قبول کریں اور باہر نکل کر دنیا کا مقابلہ کریں۔ یہ جو حالات ہیں میرے ، ایک دن سدھر جائیں گے ۔ پر بہت سے لوگ میرے دل سے اتر جائیں گے۔اکثر دوسروں کے دکھ پریشانیوں میں ساتھ دینے والے ڈھارس بندھانے والے اپنے مشکلات اکیلے سہہ رہے ہوتے ہیں۔ عورت کا ہر عضو اپنے لیے ایک “دیوان ” ہے۔ پہلے آپ ، پھر تم ، پھرتو۔ احترام کرنے کے بھی جدید طریقے نکل آئے ہمارے معاشرے میں۔ کس قدر اندھا ہے وہ شخص جو اپنی جیب سے دوسروں کا دل خریدتا ہے۔ نایا ب ہوتے ہیں وہ مرد جن کے کردار کی خوشبوپاکر، عورت خود اظہار محبت کرتی ہے۔ محبوب کو دیکھ کر اگر آنکھیں شرم سے جھک جائیں
تو یہ محبت کی خوبصورت ترین ادا ہوتی ہے۔ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ آپ کی بات کو توجہ آپ کی حیثیت دیکھ کر ملتی ہے۔ انسان کے جسم میں سب سے خوبصورت حصہ دل ہے۔ اور اگر یہی صاف نہ ہوتو چمکتا چہرہ کسی کام کا نہیں۔ دو طرح سے چیزیں دیکھنے میں چھوٹی نظر آتی ہیں۔ ایک دور سے اور دوسرا غور سے۔ کسی کی تعریف کو دماغ پر اور تنقید کو دل پر سوا رنہ ہونے دیں۔ جب کوئی تم سے کہتا ہے کہ یہ کام نہیں ہوسکتا تو وہ تمہاری نہیں بلکہ اپنی حدود کی عکاسی کررہا ہوتا ہے۔ دیر سے بنو لیکن کچھ بنو! کیونکہ لوگ وقت کے ساتھ خیریت کے بجائے حیثیت پوچھنے لگتے ہیں۔
اگرتم خواتین کے مشوروں کے محتاج نہ بنو گے تو پوری زندگی مصائب سے بچے رہو گے۔ اگر تم امیر بننا چاہتے ہو تو اپنی فرصت اور محنت کو ضائع نہ کرو۔ اپنی زندگی کا ایک مقصد بنا لیں۔ پھر اس مقصد پر پوری توانائی صرف کردیں۔ ضرور کامیابی ملے گی۔ ہم دولت سے نرم بستر حاصل کرسکتےہیں۔ نیند نہیں ۔ ہم دولت سے کتابیں حاصل کرسکتے ہیں۔ علم نہیں۔ سنجیدگی کو برقرار رکھو، کم بات کرو اور اپنی بات کو برے لوگوں سے بچائے رکھو۔ جو شخص حسد کو قائم رکھے اس کا نفس قائم نہیں رہ سکتا۔ اور اس کی حاسدانہ روش اس کو قبل از وقت م و ت کے منہ پہنچادیتی ہے۔ دھ وکہ دیکر کوئی نہیں بچتا۔
آہ نسلوں کو روند دیتی ہے۔ آنسو بہانے سے کوئی اپنا نہیں بن جاتا۔ جو اپنے ہوں وہ رونے نہیں دیتے۔ سب کچھ کیجیے۔ مگر جائز حلال طریقے سے ۔ پسند کیجیے۔ نکاح کیجیے۔ پھول دیجیے۔ پھول لیجیے۔ ہا تھ پکڑ پارک لے جائیں یا جی چاہے تو دنیا بھر گھمائیں ۔ خوب ہنسی مزاح پیار محبت کریں۔ ہرپل، ہرلمحہ انجوائے کیجیے۔ کوئی ٹینشن، کوئی پرابلم نہیں، کوئی گن اہ نہیں۔ ہر بوسے پر صدقے کا ثواب ہے ۔ پسند کا شریک سفر چننا آپ کا حق ہے۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے آقائےدو جہاں کو از خود پرپوز کیا ۔ پھر صحابہ و صحابیات کی سیر ت پڑھیے۔ صحابہ نے بھی صحابیات کو پسند کیا اور صحابیات نے بھی صحابہ کو نکاح کے پیغام بھیجے ۔ پرپوز کیا۔ آپ بھی اپنا جائز اور شرعی حق استعمال کیجیے۔ اپنے لیے بہترین شریک سفر چنئے ۔نکاح کیجیے۔ ٹوٹ کر پیار کیجے ۔ پھول دیجیے۔ پھول لیں۔ سرعام ہاتھ پکڑیں سرخ گلاب دیں یا موتیے کا گجرا اور سال میں ایک دن نہیں 365 دن دیں۔ کوئی ایشونہیں ۔ بس سب کچھ کیجیے۔ مگر جائز طریقے سے نکاح کریں۔ گن اہ نہیں ۔