حضرت عائشہؓ سے ایک عورت نے کہا کہ میں جادوگر کے پاس جادو سیکھنے گئی

جادو کے متعلق امام حاکم نے المستد رک میں اور ابن کثیر ؒ نے اپنی تفسیر میں حضرت عائشہ ؓ سے ایک واقعہ روایت کیا ہے آپ ؓ فر ما تی ہیں: رسول اللہ کی وفات کے تھوڑے عرصے بعد دو متہ الجندل کے باشندوں میں سے ایک عورت میرے پاس آ ئی وہ رسول اللہ اسے مل کر جا دو کے متعلق کسی چیز کے بارے میں کچھ پو چھنا چاہتی تھی

حضرت عائشہ ؓ فر ما تی ہیں کہ جب اس عورت نے رسول اللہ کو نہیں پا یا تو میں نے اسے اس ودر روتے ہوئے دیکھا کہ اس کے رونے کی شدت سے مجھے ترس آ گیا وہ عورت کہہ رہی تھی کہ مجھے ڈر ہے کہ میں ہلا کت میں جا پڑی ہو ں۔۔ میں یعنی حضرت عائشہ ؓ نے اس سے واقعے کی تفصیل پوچھی تو اس نے مجھے بتا یا: میرا شوہر مجھ سے دور چلا گیا تھا پھر ایک بوڑھی عورت میرے پاس آ ئی تو میں نے اس سے اپنے حال کا شکوہ کیا۔

اس نے کہا کہ اگر تو وہ سب کر ے جس کا میں تجھے حکم دوں تو تیرا خاوند تیرے پاس لوٹ آ ئے گا میں نے کہا کہ ہاں میں کروں گی جب رات ہوئی تو وہ میرے پاس دو سیاہ کتوں کو لے کر آ ئی ان کتوں میں سے ایک پر وہ خود سوار ہو گئی اور دوسرے پر میں سوار ہوئی ان کی رفتار زیادہ تیز نہ تھی یہاں تک کہ شہر بابل پہنچ کر رکے

وہاں دو آ دمی اپنے پروں سے ہوا میں لٹکے ہوئے تھے انہوں نے پوچھا کہ تجھے کیا ضرورت ہے؟ اور کیا ارادہ لے کر آئی ہے؟ میں ے کہا: جادو سیکھنا چاہتی ہوں انہوں نے کہا بے شک ہم آزما ئش ہیں لہٰذا تو کفر نہ کر اور واپس لوٹ جا میں نے انکار کیا اور کہا کہ میں نہیں لوٹوں گی انہوں نے کہا تو اس تندور میں جا کر پیشاب کر۔

میں وہاں تک گئی تو کا نپ اٹھی میں خوف زدہ ہو گئی اور پیشا نہ کر سکی اور یو نہی ان دونوں کے پاس لوٹ آئی انہوں نے مجھ سے پوچھا: کیا تو نے پیشاب کیا؟ میں نے جواب دیا ہاں۔ انہوں نے پوچھا: کیا تو نے کوئی چیز دیکھی میں نے جواب دیا میں نے کچھ نہیں دیکھا انہوں نے کہا تو نے پیشاب نہیں کیا اپنے وطن لوٹ جا اور کفر نہ کر۔

میں نے انکار کر دیا چنانچہ انہوں نے پھر کہا اس تندور تک جا اور اس میں پیشاب کر۔ میں وہاں تک گئی پھر مجھ پر کپکپا ہٹ طاری ہو گئی اور میں ڈر گئی پھر میں ان کے پاس لوٹ گئی انہوں نے پھر مجھ سے پوچھا تو نے کیا دیکھا؟ یہاں تک کہ اس نے بتا یا کہ میں تیسری مرتبہ گئی اور تندور میں پیشاب کر دیا پس میں نے دیکھا کہ میرے اندر سے لوہے کے گلو بند والا ایک گھوڑا سوار نکلا اور آسمان کی طرف چلا گیا۔

تب میں ان کے پاس آ ئی اور انہیں اس بات کی خبر دی انہوں نے کہا: تو نے سچ کہا یہ تیرا ایمان تھا جو تیرے اندر سے نکل چکا ہے اب تو لوٹ جا پس میں نے اس عورت سے کہا: اللہ کی قسم میں اس بارے میں کچھ نہیں جانتی اور کہا کیا انہوں نے اس کے علاوہ بھی تجھے کچھ بتا یا ہے اس نے جواب دیا: ہاں ضرور بتا یا ہے کہ آپ جو چاہیں گی وہ ہو جا ئے گا

چنانچہ میں نے رسول اللہ کے صحابہ ؓ سے اس بارے میں دریافت کیا لیکن انہیں بھی اس بارے میں معلوم نہیں تھےا کہ اس معاملے پر کیا کہیں۔ جس چیز کا مکمل علم نہ ہو اس کے متعلق صحابہ اپنی رائے دینے میں احتیاط کیا کرتے تھے انہوں نے صرف اتنا کہا: اگر آپ کے والدین یا ان میں سے کوئی بھی حیات ہوتے تو وہ آپ کے لیےکافی ہوتے۔ یہ واقعہ بیان کرنے کے بعد امام حاکم رحمۃ اللہ علیہ فرما تے ہیں : ” یہ حدیث صحیح ہے۔”

Sharing is caring!

Comments are closed.