
غذا کا انسان کے دماغ پر اثر
انسان جو غذا کھاتا ہے اس کا اثر انسان کے دماغ و وجود پر ہوتا ہے اور یوں مختلف غذا کھانے سے مختلف احساسات انسان پر حاوی ہونے لگتے ہیں تو اس تحریر میں علم جفر کی روشنی میں کس غذ ا کھانے سے کونسا اثر زیادہ حاوی ہوگا پیش کیا جارہا ہے آلو کھانے سے انسان کے وجود میں سستی ابھرتی ہے کیونکہ علم جفر کی روشنی میں آلو سے سستی کا احساس جڑا ہوتا ہے اور مچھلی کھانے سے انسان کا دماغ تیز اور انسان چالاک بنتا جاتا ہے مینڈھے کھانے سے انسان میں رشتوں کی قدر پیدا ہوتی ہے اور بکرے کا گوشت کھانے سے انسان کی عمر دراز ہوتی ہے اور مردانہ قوت برقرار رہتی ہے اور انسان دیر سے بوڑھا ہوتا ہے بڑا گوشت کھانے سے انسان کا دماغ پست ہوتا ہے اور یوں چالاکی و ہوشیاری کم ہونے لگتی ہے مرغی یا کسی پرندے کا گوشت کھانے سے انسان کے خیالات آزاد ہونے لگتے ہیں اور اس طرح وہ یہ چاہتا ہے کہ اس کی بات کو زیادہ سنا جائے مانا جائے مرچ اور تیکھی چیزیں کھانے سے انسان میں غصے کے احساسات ابھرتے ہیں
اور یوں انسان جوشیلا ہوتا جاتا ہے دال یا چنے کھانے سے انسان کے فیصلے مضبوط ہوتے ہیں اور سکس سینس سٹرونگ ہوتی ہے کریلا کھانے سے انسان پر نظر حسد کے اثرات اثر نہیں کرتے پاک کی سبزی کھانے سے انسان میں وفاداری اور دوسروں پر بھروسہ کرنے کی صفت پیدا ہوتی ہے اور بینگن کھانے سے انسان میں حسد اور غصے کا عنصر زیادہ بڑھتا ہے گندم کھانے سے انسان ذمہ دار بننے لگتا ہے اور چاول کھانے سے انسان میں بھولنے کی صفت پیدا ہوتی ہے گاجر کھانے سے انسان میں خوبصورتی پیدا ہوتی ہے اور دوسرے لوگ اس کی طرف متوجہ ہوتے ہیں مکئی کھانے سے انسان میں ہمدردی پیدا ہوتی ہے گوبھی کھانے سے سادگی کے اوصاف انسان میں بھرنے لگتے ہیں اور ٹماٹر کھانے سے انسان میں مدد کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔دماغ انسانی جسم کا اہم ترین حصہ ہے جو سوچنے سمجھنے اور دن بھر کے امور انجام دینے میں مدد کے فرائض سرانجام دیتا ہے ۔
یہ جسم کے تمام اعضاء کی کارکردگی کو کنٹرول کرتا ہے اور انہیں مناسب طریقے سے کام کرنے کے لیے ہدایات فراہم کرتا ہے ۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ ایسی کئی عادتیں ہیں جو کہ دماغ کو نقصان پہنچانے کا باعث بنتی ہیں ۔ یہ عادتیں آپ کی دماغی کارکردگی کو متاثر کرتی ہیں ۔ ان عادات میں متوازن غذا استعمال نہ کرنا ، ناشتے کا ناغہ کرنا ، بھر پور نیند نہ لینا ، سگریٹ نوشی ، دماغ کا عدم استعمال ، تنہائی اور ہمہ وقت خاموشی شامل ہیں۔ اگر غذا کے حوالے سے بات کی جائے تو ناشتہ نہ کرنا یا ناشتے کا ناغہ کرنا دماغی صلاحیتوں کو دن بھر کے لئے متاثر کرتا ہے۔ اکثر افراد صبح سویرے ناشتہ کرنے سے گھبراتے ہیں ، کچھ کو صبح کی مصروفیات میں ناشتہ کرنے کا وقت ہی نہیں ملتا اور کچھ ڈائٹنگ کے چکر میں ناشتہ چھوڑ دیتے ہیں . ناشتہ نہ کرنے کا مطلب ہے دن کا پہلا کھانا گول کر جانا . آٹھ گھنٹے کی نیند کے بعد جسم کو مناسب غذائیت کی اشد ضرورت ہوتی ہے اور ناشتہ نہ کرنے کی صورت میں خون میں شوگر کا لیول کم ہوجاتا ہے جو کمزوری اور نقاہت کا باعث بنتا ہے . اس کے نتیجے میں دماغ تک بھی مطلوبہ غذائیت نہیں پہنچ پاتی اور دماغ کے خلیات ختم ہونے لگتے ہیں ۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین