رمضان کا چاند دیکھتے ہی تین مرتبہ یہ سورۃ پڑھیں پھر کمال دیکھیں

رمضان المبارک کے مہینے سے پہلے شعبان المعظم کا مہینہ آتا ہے اس وقت شعبان کا مہینہ ختم ہونے میں چند دن باقی رہ گئے ہیں۔ آنحضرت ﷺ رمضان کے آنے سے پہلے رمضان کی تیاری شروع کردیتے تھے۔ ساتھ ہی ساتھ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو روزے کی اہمیت وافادیت بیان فرماتے اور اس کی حقیقت واضح کرتے۔ حضرت سلمان فارسی ؓ کہتے ہیں کہ شعبان کی آخری تاریخ کو رسول اللہ ﷺ نے ہمیں خطاب فرمایا: اے لوگو! تم پر ایک بڑی عظمت والا بابرکت مہینہ سایہ فگن ہورہا ہے۔ اس میں ایک رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اس مہینے کے روزے کو اللہ نے فرض قرار دیا ہے اور اس کی راتوں میں (خدا کی بارگاہ میں) کھڑا ہونے کو نفل مقرر کیا ہے۔ جو شخص اس مہینے میں کوئی نیک نفل کام الہ کی رضا اور قرب حاصل کرنے کیلئے کرے گا تو وہ ایسا ہوگا جیسے اس مہینے کے سوا دوسرے مہینے میں کسی نے فرض ادا کیا ہو اور جو اس مہینہ میں فرض ادا کرے گا

وہ ایسا ہوگا جیسے اس مہینے میں کسی نے ستر فرض ادا کئے اور یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے اور یہ ہمدری غمخواری کا مہینہ ہے اور وہ مہینہ ہے جس میں ایمان والوں کے رزق میں اضافہ کیا جاتا ہے۔ جس کسی نے اس میں کسی روزہ دار کو افطار کرایا تو اس کیلئے گناہوں کی مغفرت اور ( ج ہ ن م کی) آ ت ش سے آزادی کا سبب ہوگا اور اسے اس روزہ دار کے برابر ثواب دیا جائے گا بغیر اس کے کہ اس روزہ دار کے ثواب میں کوئی کمی کی جائے۔آپ ؐسے عرض کیا گیا: یارسول اللہؐ! ہم میں ہر ایک کو سامان میسر نہیں ہوتا۔ جس سے وہ روزہ دار کو افطار کراسکے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ یہ ثواب اس شخص کو بھی عطا فرمائے گا جو دودھ کی تھوڑی سی لسّی یا کھجور پر یا پانی ہی کے ایک گھونٹ پر کسی روزہ دار کو افطار کرادے اور جو کوئی کسی روزہ دار کو پیٹ بھر کر کھانا کھلادے اللہ اسے میری حوض سے ایسا سیراب کرے گا کہ اس کو پیاس ہی نہیں لگے گی یہاں تک کہ وہ جنت میں داخل ہوجائے گا۔ یہ (رمضان) وہ مہینہ ہے جس کا ابتدائی حصہ رحمت، درمیانی حصہ مغفرت اور آخری ( د و ز خ کی) آ ت ش سے آزادی ہے اور جو شخص اس مہینہ میں اپنے مملوک (غلام یا خادم) کے کام میں تخفیف کردے گا۔

اللہ اس کی مغفرت فرمادے گا اور اسے ( د و ز خ کی) آ ت ش سے آزادی دے دیگا۔اس حدیث کو پڑھنے سے روزے اور رمضان کی اہمیت سے آ ت ش اہی ہوجاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں رمضان کے روزے سے متعلق صرف ایک مقام پر یعنی سورہ بقرہ میں بیان کیا ہے اور یہ بھی بتایا ہے کہ رمضان کے روزے کی اہمیت اتنی زیادہ کیوں ہے؟ اے لوگو جو ایمان لائے ہو، تم پر روزے فرض کردیے گئے، جس طرح تم سے پہلے انبیاء کے پیرووں پر فرض کئے گئے تھے۔ اس سے توقع ہے کہ تم میں تقویٰ کی صفت پیدا ہوگی۔ چند مقرر دنوں کے روزے ہیں۔ آ ت ش ر تم میں سے کوئی بیمار ہو، یا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں میں اتنی ہی تعداد پوری کرلے۔ اور جولوگ روزہ رکھنے کی قدرت رکھتے ہوں (پھر نہ رکھیں) تو وہ فدیہ دیں۔ ایک روزے کا فدیہ ایک مسکین کو کھانا کھلانا ہے اور جو اپنی خوشی سے کچھ زیادہ بھلائی کرے، تویہ اسی کیلئے بہتر ہے۔

لیکن آ ت ش ر تم سمجھو، تو تمہارے حق میں اچھا یہی ہے کہ روزہ رکھو۔ رمضان وہ مہینہ ہے، جس میں قرآن نازل کیا گیا جو انسانوں کیلئے سراسر ہدایت ہے اور ایسی واضح تعلیمات پر مشتمل ہے جو راہِ راست دکھانے والی اور حق و باطل کا فرق کھول کر رکھ دینے والی ہیں۔ رمضان کا چاند دیکھتے ہیں آ ت ش ر سورہ بقرہ کی آخری آیات اور سورہ ابراہیم کی آخری تین آیات اور سورہ ناس کو 33 بار پڑھ لیاجائے تو تمام مسائل حل ہو جائیں گے اور رزق کی وسعت ہو گی اور تمام حاجات پوری ہوں گی رمضان کا چاند دیکھتے ہی اپنے پچھلے ماہ کے گ ن ا ہ و ں سے استغفار و توبہ کیجئے اور اللہ پاک سے دعا کیجئے کہ رمضان میں گ ن ا ہ و ں سے بچتے رہیں اور رمضان کاحق ادا کرسکیں۔اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔آمین

Sharing is caring!

Comments are closed.