
”جب آپ کا دل بغیر کسی وجہ کے اداس رہنے لگے تو سمجھ لیں“
تم صبر کی بات کرتے ہو صبر صبر تو آتے آتے آہی جاتا ہے اور جب صبر آتا ہے ناں تو ہونٹوں کی مسکراہٹ آنکھوں کے آنسوؤں دل کا سکون کچھ محسوس نہیں ہوتا فقط ایک شے رہتی ہے پاس اور وہ ہے خاموشی۔ ناراضگی گالے شکوے وہاں اچھے لگتے ہیں جہاں اپنائیت ہوجہاں مان رکھنا ہونہ آتا ہو وہاں خاموشی سے مسکرا دینا اچھا ہے۔ خاموشیاں جن کو اچھی لگ جائیں وہ پھر بولا نہیں کرتے ۔جب تمہیں اللہ کا ذکر سننا اچھالگے تو جان لو کہ تمہیں اللہ سے اور اللہ کو تم سے محبت ہوگی۔
ماں باپ کی اصل طاقت انکی نیک اولاد ہے ماں باپ کمزور بیمار اور بوڑھے تب ہوتے ہیں۔جب ان کی اپنی اولاد پریشان رکھتی ہے۔ ماں باپ کی عزت کرو ان کی ضروریات کا خیال رکھو آپ کی اولاد آپ کی عزت کرے کیونکہ جو آپ کرو گے وہی آپ کے ساتھ ہوگے ۔ جب اللہ چاہتا ہ کہ کسی بندے کی سے دوستی کرے تو اس کی زبان پرذکر اور دل پر اپنی فکر کے دروازے کھول دیتا ہے۔ جس کتاب کی ابتداء ہی الحمداللہ سے ہوتی ہے۔ اس پر ایمان لانے والا ناشکرا اور ناامید کیسے ہوسکتا ہے؟ سجدے کی توفیق ملنا بھی رب کی نعمتوں سے میں سے ایک بہترین نعمت ہے جن سے یہ توفیق چھن جاتی ہے۔
پھر نہ وہ دنیا کے رہتے ہیں نہ دین کے۔ جھوٹ اس لیے بک جاتا کیونکہ سچ خریدنے کی اوقات کسی کی نہیں ہوتی۔ اللہ سے دوستی کے بعد پھر ایک وقت آتا ہے جب آپ کو تنہائی سے ڈر نہیں لگتا اکیلے رہنا برا نہیں لگتا آنکھ میں لوگوں کی وجہ سے آنسوؤں نہیں گرتے ۔ ہونٹوں پر ہر وقت مسکراہٹ رہتی ہے ہم سے بات کرے یا نہ کرے دل مطمئن رہتاہے۔ زندگی کے بارے میں زیادہ نہیں سوچنا چاہیے جس نے زندگی دی ہے اس نے آپ کے لیے بہت کچھ سوچ رکھا ہے۔ ناکامی کا منہ انسان کواس وقت دیکھنا پڑتا ہے جب ہم کامیابی کے اصول کے لیے اپنے رب کے اصول توڑ دیتے ہیں۔ اگر لوگ آپ سے دوری کررہے تو انہیں کرنے دیجیے کیونکہ آپ کی تقدیر قسمت ، وقت اور زندگی کی ڈور کسی کے چھوڑ جانے کی محتا ج نہیں۔ جب آپ کا دل بغیر کسی وجہ کے اداس رہنے لگے تو سمجھ لیں آپ کی روح اللہ کا ذکر مانگ رہی ہے۔ دعائیں قبول نہیں ہورہی ہیں ۔ تو سمجھ لیں وقت آزمائش ہے۔