
”حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا : دو باتیں جو ساری زندگی کام آئیں گی؟“
دو باتیں ساری زندگی کام آئیں گی ۔1:غصے کی حالت میں کوئی فیصلہ نہ کرنا۔ 2: خوشی کی حالت میں کوئی وعدہ نہ کرنا۔جس درخت کی لکڑی نرم ہو گی اس کی شاخیں زیادہ ہوں گی بس نرم طبیعت اور نرم گفتار بن جاؤ تا کہ تمہارے چاہنے والے زیادہ ہوں۔زندگی کی اصل خوبصورتی یہ نہیں کہ تم کتنے خوش ہو ، بلکہ زندگی کی اصل خوبصورتی تو یہ ہے کہ تم سے دوسرے کتنا خوش ہیں۔جب کسی کو کسی سے رشتہ ختم کرنا ہو تو سب سے پہلے وہ اپنی زبان کی مٹھاس ختم کرتا ہے۔بہت سے لوگ اس وجہ سے فتنہ میں مبتلا ہو جاتے ہیں کہ ان کے بارے میں اچھے خیالات کا اظہار کیا جاتا ہے۔سوائے اپنے رب کے کسی سے امید نہ رکھنا اور اپنے گ ن ا ہ کے سوا کسی چیز کا کوف مت کھانا۔خدا کے نزدیک کسی انسان کی عزت جتنی زیادہ ہوتی جاتی ہے اس کا امتحان بھی اس قدر سخت ہوتا چلا جاتا ہے۔ہر شخص اپنے جیسے ہی کی طرف مائل ہوتا ہے۔حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں-
کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ سے یہ روایت کیا: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے میرے بندو! میں نے اپنے اوپر ظلم کو حرام کیا ہے اور میں نے تمہارے درمیان بھی ظلم کو حرام کر دیا، لہٰذا تم ایک دوسرے پر ظلم نہ کرو، اے میرے بندو! تم سب گمراہ ہو، سوائے اس کے جسے میں ہدایت دوں، سو تم مجھ سے ہدایت طلب کرو، میں تمہیں ہدایت دوں گا، اے میرے بندو! تم سب بھوکے ہو سوائے اس کے جسے میں کھانا کھلاؤں، پس تم مجھ سے کھانا طلب کرو، میں تمہیں کھلاؤں گا، اے میرے بندو! تم سب بے لباس ہو سوائے اس کے جسے میں لباس پہناؤں، لہٰذا تم مجھ سے لباس مانگو میں تمہیں لباس پہناؤں گا، اے میرے بندو! تم سب دن رات گناہ کرتے ہو اور میں تمام گناہوں کو بخشتا ہوں، تم مجھ سے بخشش طلب کرو، میں تمہیں بخش دوں گا، اے میرے بندو! تم کسی نقصان کے مالک نہیں ہو کہ مجھے نقصان پہنچا سکو اور تم کسی نفع کے مالک نہیں کہ مجھے نفع پہنچا سکو-
3اے میرے بندو! اگر تمہارے اول اور آخر اور تمہارے انسان اور جن تم میں سے سب سے زیادہ متقی شخص کی طرح ہو جائیں تو میری بادشاہت میں کچھ اضافہ نہیں کر سکتے اور اے میرے بندو! اگر تمہارے اول و آخر اور تمہارے انسان اور جن تم میں سے سب سے زیادہ بدکار شخص کی طرح ہو جائیں تو میری بادشاہت سے کوئی چیز کم نہیں کر سکتے۔ اور اے میرے بندو! اگر تمہارے اول اور آخر اور تمہارے انسان اور جن کسی ایک جگہ کھڑے ہو کر مجھ سے سوال کریں اور میں ہر انسان کا سوال پورا کر دوں تو جو کچھ میرے پاس ہے اس سے صرف اتنا کم ہو گا جس طرح سوئی کو سمندر میں ڈال کر (نکالنے سے) اس میں کمی ہوتی ہے، اے میرے بندو! یہ تمہارے اعمال ہیں جنہیں میں تمہارے لئے جمع کر رہا ہوں، پھر میں تمہیں ان کی پوری پوری جزا دوں گا، پس جو شخص خیر کو پائے وہ اللہ کی حمد کرے اور جسے خیر کے سوا کوئی چیز (مثلاً آفت یا مصیبت) پہنچے وہ اپنے نفس کے سوا اور کسی کو ملامت نہ کرے۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین