نامردانگی صرف اس وقت پیدا ہوتی ہے جب۔۔

دنیا کی مثال سانپ کی سی ہے کہ چھونے میں نہایت نرم ہے مگر منہ میں ق تل و مہلک زہ ر لیے ہوئے ہے۔ بعض لوگ دھوکا کھاجاتے ہیں ۔ اور سمجھتے ہیں کہ ہمارا بند کتنا ہی دنیا میں مصروف رہے مگر ہمارا قلب دنیا سے فارغ اور خالی رہتا ہے یاد رکھو! کہ یہ شیطانی وسوسہ ہے بھلا کوئی شخص دریا میں چلے اور پاؤں نہ بھیگے یہ کیسے ہوسکتاہے۔ دنیا کی مثال کھارے پانی کی سی ہے کہ جتنا پیتے جاؤ گے پیا س اتنی بڑھتی جائے گی۔ بھلا جو چیز ایک دن تم سے چھوٹ جانے والی ہے

اس میں مصروف ہونا اگر اپنے رنج کا سامان کرنا نہیں تو اور کیا ہے؟ اللہ تعالیٰ نے اپنی رضا مندہ کو اپنی اطاعت میں چھپار کھا ہے لہٰذا کسی عبادت کوکتنی ہی چھوٹی کیوں نہ ہو حقیر نہ سمجھو۔ جو شخص اپنے آپ کو قابل عظمت سمجھے ہوئے ہوتو گویا وہ اپنی اصلیت سے ناواقف اور خاتمہ کے اندیشہ سے بے خوف ہے۔ اگر تم کو دنیا کی طلب ہوگی اور ضرورت سے زیادہ دنیا کمانے کی تدبیروں میں لگے رہو گے ضرور ی بات ہے کہ پریشان رہو گے اور دین کو ہاتھ سے کھو بیٹھو گے ۔

اگر کوئی عالم گنہ گار کو دیکھے تواس کے سامنے علم کی وجہ سے جھک جائے اور اس کے گن اہ کا خیال نہ کرے کیونکہ علم کی بڑی فضیلت ہے۔ خوب یاد رکھو کہ یہ نفس کی مکاری اورحیلہ جوئی ہے کہ شی طان نے اس ڈھرہ پر چھوڑ دیا ہے کہ میاں خد ا کو ہمارے گن اہوں کی پرواہ ہی کیا ہے وہ بڑا غفور و رحیم ہے۔ دنیا کی محبت کا علاج صرف یہ ہے کہ تم تنہائی میں بیٹھ کر سوچا کرو کہ آخر دنیا کی جانب مجھ وک اس قدر توجہ اور آخرت سے روگردانی کیوں ہے اگر خلوت میں فکر کرو گے

تو سمجھ میں آجائے کہ سوائے جہالت اور غفلت کے کوئی وجہ نہیں ہے۔قوت عقل میں اگر اعتدال ہوتا ہے توانسان مد برو منتظم اور ذکی و سمجھدار ہوتا ہے۔ اگر تم نفس کے پابند ہوگئے اور خواہشات و تعلقات میں جکڑ گئےہو تو یا در کھو کہ ہر قسم کی ذلت و رسوائی تمہیں اٹھانی پڑے گی۔ شہوت کی حالت اعتدال کا نام پارسائی ہے نامردانگی صرف اس وقت پیدا ہوتی ہے۔

جب شہوت اپنی حد اعتدال سے بڑھ جائے۔ پارسائی اللہ پاک کوپسند ہے اس سے جو خصائل پیدا ہوتے ہیں وہ سخاوت ، حیاء ، صبر اور قناعت ہیں۔ دنیا کی محبت اور ایسی بلا ہے کہ جس سے شازونادر ہی کوئی شخص محفوظ ہوگا۔ حالانکہ یہی تمام گن اہوں کی جڑ ہے ، پس اس کا علاج مقدم او ر سب سے زیادہ ضروری سمجھنا چاہیے۔

Sharing is caring!

Comments are closed.