عقلمند آدمی کی یہ نشانی ہے کہ

وہ علم جس کا عملی زندگی میں کوئی فائدہ نہ ہو ریت کے ڈھیر کی طرح بیکار ہے علم اور عمل کی آمیزش سود مند ہوتی ہے۔ جوتلاش کرتا ہے وہ پالیتاہے طالب چاہے چست ہو یا سست ہو اگر اس میں طلب صادق ہے تو وہ اسے ضرور پالے گا۔ انسان کے لیے ضروری ہے کہ اپنی معذوریوں کو نظرانداز کر کے خلوص سے طلب کی جستجو میں لگ جائے اور طلب کے جس قدر بھی طریقے ہوں ان کو اختیار کرے ۔ حضرت یعقو ب ؑ نے اپنی اولاد سے کہاتھا یوسف ؑ کی تلاش میں لگ جاؤ

اور کبھی اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہونا۔ اپنے محبوب کو تلاش کرنے میں خوش کوشش کرو۔ اگر محبوب کی خبر دینے والے کو جان بھی دینی پڑجائے تو آمادہ ہوجانا چاہیے۔ اگر آپ خود کومادی زندگی کی جیل سے آزاد کرانا چاہتے ہیں تو آپ کو چاہیے کہ اپنے نفس کے بارے میں جھوٹے احساس کو ختم کردیں۔ عقل مند آدمی کی یہ نشانی ہے کہ اس کے پاس مشعل ہوگی اور وہ قافلے کا رہنما اورپیشوا ہوگا۔ ایک شخص نے حضرت عیسی ؑ سے سوا ل کیا کہ وجود میں سب سے زیادہ سخت شے کونسی ہے ؟

انہوں نے فرمایا: کہ اے جان! اللہ کاغصہ سب سے سخت ہے کہ اس سے دوزخ بھی لرزتی ہے اس نے پوچھا کہ بتائیے اللہ کے غصے سے بچاؤ کی کیا صورت ہے۔انہوں نے فرمایا:کہ اپنے غصے کو ترک کردینا۔ انبیاء ؑ اور اولیاء کرام کے جسم بوڑھے لیکن ہمت جوان ہوتی ہے۔ لوگوں کا ان سے حسد اور بغض کامل لوگوں کے کمال کی دلیل ہے اگر حاسد یہ جان لیں کہ ان کے ساتھ قیامت میں کیا ہونے والا ہے تو وہ کبھی کاملین کے ساتھ برا سلوک نہ کریں ۔

انبیاء ؑ اور اولیاء کرام کے جسموں اجزاء اللہ کی جنت اور دوزخ کے مظہر ہیں چونکہ وہ اخلاق خداوندی حاصل کرچکے ہیں اس لیے ان کے مراتب تصور سے بالا تر ہیں۔ جو فکر انسانی میں سما جائے وہ فانی ہے خدا نہیں ہوسکتا ۔ خداوہی ہے جسے عقل نہ سمجھ سکے ۔ کاملین کے گستاخ کبھی جرات نہ کریں اگر یہ جان لیں کہ ان کے باطن میں کیا ہے ۔ بے وقوف لوگ مسجد کی تعظیم تو کرتے ہیں لیکن بزرگوں کے دل کی تعظیم نہیں کرتے جو کہ حقیقی مسجد اور خانہ خدا ہے۔ اولیاء کرام کے دل کو ستانا قوم کی ہلاکت کا سبب بنتا ہے۔ گستاخون کی نگا ہ صرف اولیاء کے جسم پر ہے ان کے پیش نظر نہیں ہے اگر کسی پر خدائی گرفت نہیں ہوتی تو یہ نہ سمجھنا چاہیے کہ کبھی گرفت نہ ہوگی۔

Sharing is caring!

Comments are closed.