
بنی اسرائیل میں ایک پرہیز گار عابد تھا اس زمانے میں تین بھائیوں کی ایک نوجوان بہن تھی۔
بنی اسرائیل میں ایک عابد تھا کہ اس زمانے میں کوئی عابد اس کے مقابل نہ تھا اس عابد کے وقت میں تین بھائی تھے ان کی ایک بہن تھی جو باکرہ تھی
اتفاقاً ان تینوں بھائیوں کو کہیں لڑائی پر جانا پڑا۔ ان کو کوئی ایسا شخص نظر نہ آیا جس کے پاس اپنی بہن کو چھوڑ جائیں اور اس پر بھروسہ کریں، لہذا سب نے اس رائے پر اتفاق کیا کہ اس کو عابد کے سپرد کر جائیں۔ چنانچہ اس کے پاس آئے اور اپنی بہن کو حوالے کرنے کی درخواست کی کہ جب تک ہم لڑائی سے واپس آئیں، ہماری بہن آپ کے سایہ عاطف میں رہے عابد نے انکار کیا لیکن ان کے پرزور اصرار پر عابد ان کی درخواست کو منظور کر لیا اور کہا کہ اپنی بہن کو میرے عبادت خانہ کے سامنے کسی گھر میں چھوڑ جاؤ۔وہ لڑکی عابد کے قریب ایک مدت تک رہتی رہی عابد اس کے لیے کھانا لے کر آتا اور اپنے عبادت خانے کے دروازے پر رکھ کر کواڑ بند کر لیتا اور لڑکی کو آواز دیتا تھا وہ اپنے گھر سے آ کر لے جاتی تھی راوی نے کہا کہ پھر شیطان نے عابد کو بہکانا شروع کیا ابتدا میں اس کو خیر کی ترغیب دیتا رہا اور لڑکی کا دن میں عبادت خانہ تک آنا اس پر گراں ظاہر کرتا رہا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ لڑکی دن میں کھانا لینے کے لیے گھر سے نکلے
اور کوئی شخص اس کو دیکھ کر اس کی عصمت میں رخنہ انداز ہو، بہتر یہ ہے کہ اس کا کھانا لے کر اس کے دروازے پر رکھ آیا کرے اس پر اجر عظیم ملے گا غرضیکہ عابد کھانا لے کر اس کے دروازے پر جانے لگا۔بعد ایک مدت کے شیطان نے اس کو ترغیب دی اور اس بات پر ابھارا کہ اگر تو اس لڑکی سے بات چیت کرے تو تیرے کلام سے مانوس ہو کیونکہ اس کو تنہائی سے سخت وحشت ہوتی ہو گی حتی کہ عابد اس لڑکی سے بات چیت کرنے لگا۔ایک عرصے تک یہی کیفیت رہی۔ شیطان نے پھر عابد کو ابھارا کہ اگر گھر کے اندر جا کر باتیں کیا کرے تو بہتر ہے تاکہ لڑکی باہر نہ آئے اور کوئی اس کا چہرہ نہ دیکھ پائے۔ غرض عابد نے شیوہ اختیار کیا کہ لڑکی کے گھر کے اندر جا کر دن بھر اس سے باتیں کیا کرتا اور رات کو اپنے صومعے میں چلا آتا۔اب شیطان عابد کے اوپر لڑکی کی خوبصورتی ظاہر کرنے لگا یہاں تک کی باتوں باتوں میں عابد نے لڑکی کے زانوں پر ہاتھ مارا اور اس کے رخسار کا بوسہ لے لیا پھر روز بروز شیطان لڑکی کو اس کی نظروں میں آرائش دیتا رہا اور اس کے دل میں غلبہ کرتا رہا حتی کہ وہ اس سے ملوث ہو گیا اور لڑکی نے حاملہ ہو کر ایک لڑکا جنااب شیطان عابد کو ڈرانے لگا کہ لڑکی کے بھائی آئیں گے تو کیا ہو گا
اس سے بچنے کے لیے اس نے بچے کو لیا اور زمین گاڑ دیا۔ بھر شیطان نے عابد کے دل میں وسوسے ڈالے کہ کہیں یہ لڑکی اپنے بھائیوں سے یہ واقعہ نہ بیان کر دے لہذا اس نے لڑکی کو بھی ذب ح کر کے بچے کے ساتھ دفن کر دیا اور واپس اپنے عبادت خانے میں جا کر عبادت کرنے لگا۔ایک مدت گزرنے کے بعد لڑکی کے بھائی لڑائی سے واپس آئے اور عابد کے پاس جا کر اپنی بہن کا حال پوچھا، عابد نے ان کو اس کے مرنے کی خبر دی، افسوس ظاہر کر کے رونے لگا، دیکھو یہ اس کی قبر ہے بھائیوں نے دعائے خیر کی، روئے اور واپس چلے آئے راوی نے کہا جب رات ہوئی اور وہ تینوں سوئےتو شیطان ان کے خواب میں ایک مسافر آدمی کی صورت میں آیا، پہلے بڑے بھائی کے خواب میں آیا اور اس کو سارا قصہ سنایا کہ کس طرح عابد نے تمہاری بہن کے ساتھ کیا اور مارنے کے بعد اسی گھر میں دفن کر دیا پھر دوسرے بھائی کے خواب میں آیا پھرے تیسرے بھائی کے خواب میں آیا اور یہی کہا۔صبح ہوئی تو تینوں اپنے اپنے خواب سے تعجب میں تھے ہر ایک آپس میں بیان کرنے لگے۔ بڑے بھائی نے کہا یہ خواب فقط ایک خیال ہے اور کچھ نہیں یہ ذکر چھوڑو اور اپنا کام کرو چھوٹا کہنے لگا کہ جب تک میں اس مقام کو دیکھ نہ لوں باز نہ آؤں گا تینوں بھائی چلے جس گھر میں ان کی بہن رہتی تھی آئے دروازہ کھولا اور جو جگہ خواب میں بتائی گئی تھی تلاش کی اور جیسا ان سے کہا گیا تھا، اپنی بہن اور اس کے بچے کو ایک گڑھے میں ذب ح کیا ہوا پایا۔
انہوں نے عابد سے کل کیفیت دریافت کی عابد نے شیطان کے اس قول کی اس فعل کے بارے میں تصدیق کی انہوں نے بادشاہ سے شکایت کی عابد کو صومعے سے نکالا گیا اور اس کو دار پر کھینچنے کے لیے لے چلے۔جب اس کو دار پر کھڑا کیا تو شیطان اس کے پاس آیا اور کہا کہ تم نے مجھے پہچانا؟ میں ہی تمہارا وہ ساتھی ہوں جس نے تم کو عورت کے فتنے میں ڈال دیا اب اگر تم میرا کہنامانو اور تم مجھ کو سجدہ کیا کرو تو میں تم کو اس بلا سے نجات دلا دوں۔ عابد نے سجدہ کیا خدا تعالی سے کافر ہو گیا۔ پھر جب عابد نے کفر باللہ کیا، شیطان اس کو اس کے ساتھیوں کے قبضے میں چھوڑ کر چلا گیا انہوں نے اس کو دار پر کھینچا اور وہ اپنے انجام کو پہنچاشیطان انسان کو گمراہ کرنے آتا ہے تو اس کا دشمن بن کے نہیں بلکہ خیر خواہ اور ہمدرد بن کے تاکہ انسان جلد ہی اس کے دھوکے میں آ جائے اور کوئی گمراہی کا کام کر بیٹھے ، حضرت آدم علیہ السلام سے بھی اس نے قسم کھا کر یہی کہا تھا کہ وہ ان کا خیر خواہ ہے جیسا کہ سورہ العراف میں ہے کہ وقا سمھما انی لکما النٰصحین اس نے قسم کھا کر ان ( آدم و حوا علیہ السلام ) سے کہا کہ یقینا میں تمہارا خیر خواہ ہوں ۔اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو ۔آمین