
عورت کا نوکری کرنا کیسا ہے کیا اسلام میں خواتین نوکری کرسکتی ہیں
آپﷺ نے فرمایا آخرت کے نزدیک تجارت زیادہ ہوجائیگی ۔ تجارت اتنی بڑھ جائیگی کہ مردوں کیساتھ خواتین بھی تجارت کے شریک ہوجائینگی
۔ خواتین مردوں کے شانہ بشانہ کام کریں گی۔یہاں ایک اور بات سمجھنے والی ہے خواتین کا معیشت کا پہیہ چلانے میں میدان میں آنا مردوں کے شانہ بشانہ کام کرنا بہت سارے دانش ور ایسے جو کہتے ہیں کہ ملکی ترقی کیلئے یہ بہت ضروری ہے کہ خواتین گھروں سے باہر نکلیں اور مردوں کے شانہ بشانہ کام کریں ۔ یہ بہت ضروری ہے
جبکہ ہم یہ کہتے ہیں کہ بہت زیادہ مضر ہے حضوراکرمﷺ نے حضرت علی ؓ اور حضرت فاطمہ ؓ کی شادی کروائی تو حضرت علی ؓ کے گھر میں تشریف لائے ۔ حضرت فاطمہ ؓ فرماتی حضورﷺ تشریف لائے حضور نے میرے اورحضرت علی ؓ کے درمیان کاموں کو تقسیم فرمایا ۔ گھر کی چار دیواری میں جتنے کام ہیں وہ فاطمہ ؓ آپ نے سمبھالنے ہیں اور گھر کی چاردیواری سے باہر جتنے کام علی ؓ وہ آپ کی ذمہ داری ہے۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عورت کو صرف گھر تک ہی محدود رکھا گیا اور مردوں کو باہر کے کام کاج کیلئے کہا گیا ۔عورت کا نوکری کرنا 5شرطوں پر جائز ہے ۔ ایک کپڑے باریک نہ ہوں جن سے سر کے بال یا کلائی وغیرہ سطر کا کوئی حصہ نہ چمکے۔نمبردو کپڑے تنگ اور چست نہ ہوں جو بدن کی بناوٹ یعنی سینے کا ابھار یا پنڈلی کی گولائی وغیرہ ظاہر کریں۔
تھری بالوں یا گلے یا پیٹ یا کلائی یا پنڈلی کوئی حصہ ظاہر نہ ہوتا ہو۔کبھی ذرا سی دیر بھی نہ محرم مرد کیساتھ تنہائی میں نہ ہوتی ہو۔اسکے وہاں رہنے یا گھر س باہر آنے جانے میں کسی فتنے کا گمان نہ ہو۔یہ پانچ باتیں اگر سب جمع ہوں تو عورت کا نوکری کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور اگر ان میں سے ایک بھی کم ہے تو حرام ہے ۔یہ شرطیں گھر سے باہر نکلنے کی ہر معاملے میں لاگو ہونگی جیسے پڑھائی ، خریداری ، تہوار وغیرہ پر ہے ۔ جہالت اور بے پرواہی کے دور ہے اوپر بیان کی گئی پانچ شرطوں پر عمل اس زمانے میں بہت زیادہ مشکل ہے ۔
بلکل کوئی عورت کر ہی نہیں سکتی ۔ آجکل دفتروں میں مرد اور عورت اکٹھے کام کرتے ہیں اور اسطرح بے پردگی ، بے تکلفی اور بدنگاہی سے بچنا نہ ممکن کے قریب ہے ۔ اس لیے عورت کو چاہیے کے وہ دفتر یا کسی کے گھر نوکر کے بجائے ایسا کوئی کام کرے جس سے اپنے گھر میں رہتے ہوئے کمائی ہوسکے ۔ اس لیے میری بہنیں گھر میں رہ کر چٹنی روٹی ہی کھاؤ مگر عزت کے ساتھ شوہر کی کمائی میں ہی اللہ تعالیٰ بارکتیں عطاء فرمائے بس ذرا صبر اور شکر سے کام لیجئے اور اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتے رہیں۔ مسلمانوں غریب اور بیوہ عورتوں کی مدد کرتے رہیں اگر مسلمان سہی طور پر اپنی زکٰوۃ ادا کریں تو کوئی بھی غریب بیوہ عورت گھر سے باہر نہ نکلے ۔