
نبی علیہ السلام کی زیارت نصیب ہوئی
اسلام علیکم دوستو کیسے ہو۔ امید ہے کہ آپ سب ٹھیک ٹھاک ہوں گے۔ اور خیر خیریت سے ہونگے۔ ایک مرتبہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو خواب میں نبی علیہ السلام کی زیارت نصیب ہوئی۔ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا بلال! یہ کتنی سرد مہری ہے کہ تم ہمیں ملنے ہی نہیں آتے۔ یہ سنتے ہی حضرت بلالؓ کی آنکھ کھل گئی‘ انہوں نے اسی وقت اپنی بیوی کو جگایا اور کہا کہ میں بس اسی وقت رات کو ہی سفر کرنا چاہتا ہوں چنانچہ اپنی اونٹنی پر روانہ ہوئے۔
مدینہ طیبہ پہنچے تو سب سے پہلے نبی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہو کر سلام پیش کیا‘اس کے بعد مسجد نبوی میں نماز پڑھی‘ دن ہوا تو صحابہ کرامؓ کے دل میں خیال ہوا کہ کیوں نہ آج ہم حضرت بلالؓ کی اذان سنیں چنانچہ کئی صحابہؓ نے ان کے سامنے اپنی خواہش کااظہار کیا لیکن انہوں نے انکار کر دیا کہ جی میں نہیں سن سکتا کیونکہ میں برداشت نہیں کر سکوں گا مگر ان میں سے بعض حضرات نے حسنین کریمینؓ سے کہہ دیا کہ آپ بلالؓ سے فرمائش کریں‘ ان کا اپنا بھی دل چاہتا تھا‘ چنانچہ شہزادوں نے فرمائش کی کہ ہمیں اپنے نانا کے زمانہ کی اذان سننی ہے اب یہ فرمائش ایسی تھی کہ حضرت بلالؓ کیلئے انکار کی گنجائش بالکل نہیں تھی۔ چنانچہ یہ دوسرا موقع تھا جب حضرت بلالؓ اذان دینے لگے‘ جب انہوں نے اذان دینا شروع کی اور صحابہ کرامؓ نے وہ اذان سنی جو نبی علیہ السلام کے دور میں سنا کرتے تھے تو ان کے دل ان کے قابو میں نہ رہے حتیٰ کہ گھروں کے اندر جو مستورات تھیں اپنے گھروں سے باہر نکلیں اور مسجد نبویؐ کے باہر ہجوم لگ گیا۔ عجیب بات یہ تھی کہ ایک عورت نے بچے کو اٹھایا ہوا تھا اور وہ چھوٹا سا بچہ اپنی ماں سے پوچھنے لگا اماں! بلالؓ تو کچھ عرصہ کے بعد واپس آگئے‘ یہ بتاؤ کہ نبی علیہ السلام کب واپس آئیں گے؟ اس بات کو سن کر صحابہ کرامؓ مچھلی کی طرح تڑپ اٹھے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ آج کہ ہماری یہ تحریر آپ کو ضرور پسند آئی ہوگی مزید اچھی تحریر کیلئے ہمارے پیج کو فالو اور لائک کریں اور اپنی قیمتی رائے کے بارے میں کمنٹ میں ضرور آگاہ کریں۔