حضرت لقمان

دوستوں اج ہم اپ کو ایک بہت زبردست تحریر لے کر آئے ہے۔ ہم امید کرتے یے کہ اج کی تحریراپ کو ضرور پسند آئی گی۔ حضرت لقمان ایک سیاہ فام غلام تھے‘ اللہ رب العزت کے فضل وکرم سے ان کے دل اورزبان پر حکمت کے چشمے جاری ہوگئے ، ایک شخص ان کے پاس سے گزر ا‘نوجوان کے گرد اس وقت لوگوں کا ایک حلقہ بنا ہوا تھا ‘جو ان کی بصیرت افروز باتوں سے مستفید ہورہا ہے ‘ اس گزرنے والے شخص نے ان کی یہ تکریم دیکھی توحیرت سے پوچھا کیاتو فلاں قوم کا غلام نہیں، آپ نے فرمایا:ہاں میں ان کا غلام تھا‘ اس نے پوچھا کیا تو وہی نہیں ہے جو فلاں پہاڑ کے دامن میں بکریاں چرایا کرتا تھا۔

آپ نے فرمایا‘ ہاں میں وہی شخص تو ہوں‘ اس نے پوچھا : پھر تواس مقام اورمرتبے تک کیسے پہنچ گیا‘آپ نے فرمایا ‘ چند باتوں کا اہتمام اورالتزام کرنے کی وجہ سے اوروہ باتیں یہ ہیں‘ اللہ تبارک وتعالیٰ کا تبارک وتعالیٰ کا خوف‘ بات میں سچائی اورامانت کا پورا پورا اداکرنا اوربے کار اورلایعنی باتوں سے گریز اورپرہیز۔ حکیم لقمان نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے کہا: اے بیٹے! صاحبانِ علم کی مجلس کثرت سے بیٹھا کرواورحکماءکی بات اہتمام سے سنا کرو۔ اللہ رب العزت حکمت کے نور سے دل کو اس طرح زندہ فرمادیتا ہے جیسے کہ مردہ زمین بارش سے زندہ ہوجاتی ہے اوربیٹا! اللہ تعالیٰ جل شانہ سے اس طرح کی امید وابستہ کرو کہ اس کے عذاب سے بے خوف نہ ہوجاﺅ اور اسی طرح اس کے عذاب سے ایسا خوف بھی نہ کھاﺅ کہ اس کی رحمت سے ہی ناامید ہوجاﺅ۔ بیٹے نے عرض کیا‘دل تو ایک ہی ہے اس میں خوف اورامید دونوں کس طرح جمع ہوسکتے ہیں ، انہوںنے فرمایا: مومن ایسا ہی ہوتا ہے ، اس کے لیے گویا کہ دودل ہوتے ہیں ایک میں پوری امید اوردوسرے میں پورا خوف۔آپ نے مزید ارشادفرمایا: بیٹا جب پیٹ بھر ا ہواس وقت نہ کھاﺅ ‘ شکم سیری کی حالت میں سے کہیں بہترہے وہ کھانا کتے کے آگے ڈال دو‘ بیٹا نہ تو تم اتنے میٹھے ہو کہ لوگ تمہیں نگل جائے اورنہ اتنا کڑوا بنو کہ لوگ تمہیں تھوک ہی دیں۔ تم مرغ سے بھی عاجز نہ ہوجاﺅ کہ وہ تو دم سحرجاگ جائے اورتم بستر پر محو استراحت رہو‘ توبہ میں بالکل تاخیر نہ کروکہ موت کا کوئی بھروسہ نہیں کب آجائے۔(تفسیر آج کی بہترین پوسٹس پڑھنے کے لئے نیچے سکرول کریں۔ ہم امید کرتے ہے۔ کہ اج کی تحریر اپ کو ضرور پسند آئی ہوگی۔ مزید اچھے تحریروں کے لیے ہمارے پیج کو لائک اور فالو کرئے۔ اور اپنے دوتسوں کے ساتھ ضرور شئیر کرئے۔

Sharing is caring!

Comments are closed.