پریشانی کے وقت حضوراکرمﷺ کا طریقہ

مشکوٰۃ شریف کی روایت سے حضور اکرمﷺ کا ایک عمل پیش کیاجارہاہے:”بِسْمِ اللہُ الرَّحَمٰنِ الرِّحِیْمِ “”کَانَ رَسُوْلُ اللہِ اِذَا حَذَ بَہُ اَمْرُٗفَزَعَ اِلَی الصَّلٰوۃِ صَلّٰی۔۔۔۔۔”صحابہ کرام رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ کو جب کوئی پریشانی یا مصیبت یا غم پیش آتا تھا تو فوراً نماز ادا کرنے میں جلدی فرماتے اور یہ عبد یت کا ایک فطر ی ذوق ہے کیونکہ ذوالجلال کا حکم ہےکہ صبر اور نماز سے استعانت کرو تو اللہ عزوجل کے رسول ﷺ کو جب بھی کوئی ایسا معاملہ پیش آتا جس سے پریشانی لاحق ہوسکتی ہو تو فوراً نماز ادا فرماتے اس لیے بھی کہ نماز حضور اکرمؐ کی آنکھوں کی ٹھنڈک بھی ہے اور اس مصائب و آلام کے بادل بھی چھٹ جاتے ہیں۔

ایک اور موقع پر حضور اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا:”اے بلال نماز کا اہتمام کرو اس کے ذریعے ہمیں سکو ن ملتا ہے”۔حضرت طاؤس رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں ایک روز حطیم بیت اللہ میں تھا (خانہ کعبہ کے ساتھ والی جگہ ) کہ حضرت امام زین العابدین رحمتہ اللہ علیہ داخل ہوئے میں نے دل میں کہا کہ بڑی نعمت ملی کہ یہ خاندان نبوت سے ہیں میں ان کی دعا کو سنوں گا آپ ؒ نے نماز پڑھنا شروع کی اور سجدہ میں گئے ۔ میں نے کان لگا یا تو آپ رحمتہ اللہ علیہ یہ کلمات فرمارہے تھے۔

“بِسْمِ اللہُ الرَّحَمٰنِ الرِّحِیْمِ “”عُبِیْدُ کَ بِفَنَاءِ مِسْکِیْنُکَ بِفَنَاءِکَ فَقِیْرُکَ بِفَنَاءِ کَ سَائِلْکَ بِفَنَاءِکَ”ترجمہ: ” تیرا حقیر بندہ تیری بارگاہ میں حاضر ہے تیرا مسکین تیر بارگاہ میں حاضر ہے تیر ا محتاج بارگاہ میں حاضر ہے ۔ تیر ا سائل تیری بارگاہ میں حاضر ہے”َ۔

Sharing is caring!

Comments are closed.