
ہر انسان کے گلے پر درمیان میں ایک ابھار ہوتا ہے
ہر انسان کے گلے پر درمیان میں ایک ابھار ہوتا ہے جو خواتین کی نسبت مردوں میں بہت زیادہ نمایاں ہوتا ہے۔ اس سے متعلق عیسائی روایت کے مطابق یہ بات مشہور ہےکہ جب حضرت آدم علیہ السلام نے شیطان کے بہکاوے میں آکر جنت کا سیب کھایا تھا تو اس کا ایک ٹکڑا ان کے حلق میں پھنس گیا تھا اور گلے کا وہ مقام پھول گیا تھاکیونکہ بلوغت تک پہنچنے پر ان کی تھائیرائیڈ کارٹی لیج بھی جسامت میں خاصی بڑی ہوجاتی ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہجن مردوں میں یہ ساخت (آدم کا سیب) زیادہ بڑی اور باہر کو نکلی ہوتی ہے، ان کی آواز بھی اتنی ہی بھاری اور کھردری ہوتی ہے۔چونکہ عورتوں میں بالغ ہوجانے کے بعد بھی تھائیرائیڈ کارٹی لیج کی جسامت میں کچھ خاص اضافہ نہیں ہوتا،
اس لیے ان کی آواز بھی مردوں کے مقابلے میں زیادہ باریک ہوتی ہے۔ البتہ کچھ خواتین میں یہ ساخت زیادہ ابھر آتی ہے اور نتیجتاً اُن کی آواز بھی مردوں جیسی بھاری ہوجاتی ہے۔ کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ مردوں میں یہ حفاظتی کرکری ہڈی چھوٹی رہ جاتی ہے اور جب وہ بولتے ہیں تو یوں لگتا ہے جیسے کوئی خاتون بات کررہی ہو۔