دنیا کے زبردست کلمات جن کو پانی پے دم کر کے جو بھی مانگو مل جاتا ہے ۔

اس تحریر میں لا الہ الا اللہ کی فضیلت اس کی طاقت اور اس کا وظیفہ بتانے جارہے ہیں ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا افضل ترین ذکر میں سے جو افضل ترین ذکر ہے وہ ہے لا الہ الا اللہ ۔ان کلمات کی ایک اور فضیلت لا الہ الا اللہ کی گواہی دینا جنت کی کنجی ہے ۔حدیث پاک میں لا الہ الا اللہ کی فضیلت کچھ اس طریقے سے بیان کی گئی ہے کہ حضرت موسیٰ ؑ اللہ رب العزت سے فرماتے ہیں اے میرے اللہ مجھے کوئی ایسے کلمات عطا فرمایا جس سے میں تجھے پکاروں اور تیرا ذکر کروں اور مجھے کوئی بھی دعامانگنی ہوتو تجھ سے مانگ سکوں تو اللہ نے فرمایا اے موسیٰؑ لاالہ الا اللہ کا ذکر کیا کر یہ سن کر حضرت موسیٰؑ بڑے حیران ہوئے

اور فرمانے لگے اے میرے اللہ لاالہ الا اللہ تو دنیا کاہر مسلمان پڑھتا ہے تو مجھے کوئی ایسی چیز عطا کر کہ جو سب سے الگ ہو میں تیرا نبی ہوں مجھے کوئی ایسا عمل بتا دے کہ جو سب سے افضل ہو تو حضرت موسیٰؑ کی یہ بات سن کر اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے موسیٰ اگر ساتوں آسمان اور ان کے رہنے والے ساتوں زمینیں یہ سب ایک پلڑے میں رکھ دئے جائیں اور ایک پلڑے میں لاالہ الا اللہ رکھ دیاجائے تو لا الہ الا اللہ کا پلڑا ساتوں زمین اور ساتوں آسمان کے مقابلے میں بڑھ جائے گا اللہ تعالیٰ نے فرمایا یہ کوئی عام کلمات نہیں ہیں موسیٰ لا الہ الا اللہ کی اتنی بڑی برکت ہے کہ ساتوں زمینیں اور ساتوں آسمان ایک پلڑے میں رکھ دئے جائیں اور باقی ایک پلڑے میں صرف لا الہ الا اللہ رکھ دیا جائے تو یہ سب پہ بھاری ہوجاتا ہے ۔ لا الہ الا اللہ کی ایک اور بہت بڑی فضیلت یہ ہے کہ اگر کوئی بھی شخص کوئی بھی مسلمان سو مرتبہ لا الہ الا اللہ کہتا ہے تو اس کے کہنے سے زمین اور آسمان کے درمیان خلا کو ثواب سے بھر دیا جاتا ہے ۔ لا الہ الا اللہ سے متعلق ایک حدیث کچھ یوں ہے کہ ایک بندہ کا ایک قصہ بتایا گیا ہے قیامت کے روز اس کے ننانوے دفتر گناہوں سے بھرے ہوئے ہوں گے آپ سمجھ سکتے ہیں کہ ایک دفتر میں کتنے سارے رجسٹرز آ سکتے ہیں تو ننانوے دفتر ز میں جتنے بھی رجسٹرز ہیں وہ سب گناہوں سے بھرے ہوئے ہوں گے ۔یعنی اس شخص کے گناہوں کا اندازہ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ننانوے دفتر کے جتنے بھی رجسٹرز ہیں وہ گناہوں سے بھرے ہوئے ہوں گے قیامت کے روز جب اسے بلایا جائے گا اور اس سے پوچھا جائے گا کہ بتاؤ تم اپنی گواہی دو کہ یہ جتنے بھی رجسٹرز ہیں اس میں ہم نے کوئی غلطی کی ہے تو ہمیں بتا دو کہ یہ تم نے گناہ نہیں کئے تو وہ شخص خاموش رہے گا اور کہتا چلے گا کہ یہ جتنے بھی گناہ لکھے ہوئے ہیں

یہ واقعی میں میں نے ہی کئے ہیں میری ان کے خلاف کوئی گواہی نہیں ہے سب کچھ ثابت ہے کہ میں گنہگار ہوں ننانوے دفاتر میں جتنے بھی رجسٹرز گناہوں سے بھرے ہوئے ہیں یہ سارے ہی میرے گناہ ہیں جب وہ شخص اپنے گناہوں کی گواہی دے دے گا تو اللہ رب العزت انہیں ایک چھوٹا سا بطاقہ پکڑا دیں گے بطاقہ سے مراد ہے ایک چھوٹا ساکاغذ کا ٹکڑا اور اس چھوٹے سے کاغذ کے ٹکڑے میں لکھا ہوا ہوگا لا الہ الا اللہ اور جب اس کے ننانوے دفاتر کے گناہ ایک پلڑے میں رکھ دئے جائیں گے اور اس بطاقہ کو یعنی جس پر لکھا ہوا ہوگا لاالہ الا اللہ اس کو دوسرے پلڑے میں رکھ دیاجائے گا تو اس لاالہ الا للہ کا وزن بڑھ جائے گا اور اس سے اس کی بخشش ہوجائے گی اور حدیث سے ثابت ہورہا ہے کہ اس شخص نے اپنی زندگی میں پورے خلوص اور ایمان کے ساتھ ان کلمات کو ادا کیا ہوگا لا الہ ا لا اللہ اب اس حدیث سے ہر گز یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ گناہ کرتے چلیں اور لا الہ الا اللہ کا ورد کرتے چلیں یقینا اس شخص کے معاملے میں اللہ نے کچھ انصاف کیا ہوگا اس نے جو گناہ کیئے ہوں گے اس کی اس نے دل سے توبہ کی ہوگی اس کے بعد اس نے لا الہ الا اللہ کا ورد کیا ہوگا تبھی جاکے اسے یہ بخشش عطا ہوئی تو اس واقعے کو پڑھ کر آپ یہ نہ سوچئے گا کہ آپ کھلم کھلا گناہ کریں گے اور اس کے بعد لاالہ الا اللہ کا ورد کریں گے انجانے میں جو گناہ ہوگئے ان سے توبہ کر لیجئے اس کے بعد اگر آپ بھی سچے دل کے ساتھ پورے ایمان اور یقین کے ساتھ لا الہ الا اللہ کا ورد کریں گے تو اللہ رب العزت آپ کے تمام گناہوں کو معاف فرما دیں گے

اور آپ کے لئے جنت کے دروازے کھول دیئے جائیں گے اور اگر حقیقی معنوں میں دیکھا جائے تو صرف لا الہ الا اللہ پکارنے سے جنت نہیں مل جاتی بلکہ ان کلمات کو پڑھ کر ان پر عمل کرنے سے ہی جنت ملتی ہے جس کی زندگی لا الہ الا اللہ پر گزری ہوگی اور اس کی موت بھی لا الہ الا للہ پر آئے گی تو وہ ہی اصل جنت کا حقدار رہے گا لا الہ الا اللہ کی ایک اور بہت بڑی برکت یہ ہے کہ آپ اگر غموں سے نڈھا ل ہیں پریشان ہیں دکھ تکلیفیں ہیں جو کہ دور نہیں ہورہی تو حضرت امام غزالیؒ فرماتے ہیں میں نے ان سے بہت کچھ پایا ہے ہر ہفتے کے دن آپ نے سو بار یہ پڑھنا ہے لا الہ الا اللہ ناصرف ان کلمات کو آپ نے پڑھنا ہے بلکہ ان کا دل سے آپ نے اقرار کرنا ہے اور لا الہ الا اللہ پر آپ نے عمل بھی کرنا ہے ان کلمات سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں تو نمازوں کی پابندی بھی لازمی ہے ایک روایت یہ بھی ہے کہ بندہ جب لاالہ الا اللہ پڑھتا ہے تو وہ اس کے نامہ اعمال کی طرف آتا ہے پھر وہ جس خطا سے گزرتا ہے اسے مٹادیتا ہے حتی کہ وہ ایک نیکی پاتا ہے تو اس کے پہلو میں بیٹھ جاتا ہے ۔

Sharing is caring!

Comments are closed.