
حضرت رابعہ بصری رح
بصرہ میں ایک عابد زاہد شیخ اسماعیل رہا کرتا تھا جو نہایت ہی غریب انسان تھا۔ اس کی تین بیٹیاں تھیں۔ چوتھی بیٹی کی پیدائش کے دنوں میں اسکی غربت کا یہ حال تھا کہ اس کے گھر میں چراغ تک نہیں تھا۔ اور جب پیدائش کو ایک دو دن باقی تھے تو اس کی بیوی کی طبیعت بہت خراب رہنے لگی۔
بیوی نے آپ کو کہا کہ اپنے پڑوسی سے ھی کچھ ادھار لے لو کم سے کم رات کے اندھیرے سے بچنے کے لیے ایک چراغ ھی خرید لیں۔ شیخ اسماعیل نے کھبی اپنی زات کے لیے کسی کے کسی کے آگے ھاتھ نھیں پھیلایا تھا لیکن بیوی کے بار بار اصرار پر وہ مجبور ھوکر ایک پڑوسی کے گھر کی طرف گئے اور دروازے پر دستک دی لیکن کوئی جواب نہیں آیا۔ غرض پانچ چھ بار اسی طرح کیا لیکن پڑوسی خواب خرگوش کے مزے لوٹنے میں لگا تھا۔
یوں آپ واپس گھر آے۔ بیوی نے جب آپکو خالی ھاتھ دیکھا تو پریشان لہجے میں کہا “کیا پڑوسی نے بھی مدد کرنے سے انکار کیا۔” اس عورت پر جو تکلیف گزر رھی تھی اس تکلیف کا اندازہ ھم مرد حضرات نہیں کر سکتے اس تکلیف کا اندازہ صرف صنف نازک کو ھے۔
شیخ اسماعیل نے کہا “مدد تو دور کی بات اس نے دروازہ تک نہیں کھولا۔” شیخ اسماعیل بہت افسردہ اپنے بستر پر لیٹ گیے۔ اور کروٹیں بدلنے لگے۔ کہ آپکو نیند نے آلیا۔شیح اسماعیل نے آپ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ﷺ کو خواب میں دیکھا جو شیخ اسماعیل کو فرما رھے تھے۔
“اے شیخ اسماعیل۔۔۔! اپنی بے سروسامانی کی فکر نہ کر ، تیری پیدا ھونے والی بچی بھت بڑی عالمہ عارفہ ھوگی اور تیری پیدا ھونے والی بچی کی دعا سے میرے امت کے بھت سے افراد کی بحشش ھوگی ۔
کہتے ہیں کہ جب آہنی عزمکا ساتھ حاصل ہو تو پھر کامیابی کے رستے میں حائل چٹانیں بھی روئی کے گالے ثابت ہوتی ہیں۔ استقلال وہ قوت ہے جو راہِ پُرخار کو بھی گل و گلزار میں بدل دیتی ہے۔ ایمان و ایقان کے گھوڑے کو ایڑ لگائی جائے تو سمندر بھی رستہ پیش کر دیتے ہیں۔ یہی عزم و استقلال کا راستہ گارجئیس نے اپنایا۔