بے حساب رزق اور دولت کا کار آمد وظیفہ

اللہ پاک نے قرآن پاک میں ارشادفرمایا کہ ہم اس چیز سے بے خبر ہیں جو چیز ہم نے پیدا کی اس کو ہم رزق نہ پہنچائیں رزق اللہ کی ذمہ داری ہے

کہ ہر انسان کو جانور کو پرندوں کو حتی کہ پتھر کے اندر کیڑا ہے اللہ اس کو بھی رزق عطا فرماتا ہے لیکن انسان کی ضروریات صرف رزق نہیں بلکہ بہت سی اور چیزیں بھی ہیں جو کہ انسان کی ضروریات میں ہیں اور خواہشات تو انسان کی کبھی ختم ہوتی ہی نہیں اگر کسی شخص کی ایک لاکھ روپیہ تنخواہ ہے تو وہ مجھ سے آکر کہتا ہے کہ اگر میری تنخواہ دو لاکھ ہو جائے دو لاکھ کا بزنس ہوجائے تو میرا گھر کا نظام بالکل سہی ہوجائے گا بہترین ہوجائے گا میں اسے کہتا ہوں کہ جا اس سے پوچھ جو دولاکھ روپیہ کماتا ہے کیا وہ اپنی زندگی سے مطمئن ہے کیا وہ خوش ہے کیا اس کو اور کی چاہت نہیں ہے ایسے ہی دو لاکھ روپیہ جو مہینے کا کماتا ہے وہ اور کی طلب میں ہوتا ہے کہ اگر تین لاکھ روپیہ ہوجائے تو میرا گھر کا نظام بالکل صحیح ہوجائے ہر چیز سب ٹھیک ہوجائے+

میرا جوب پھر اس کو یہی ہوتا ہے کہ جاؤ اس سے پوچھو جو تین لاکھ روپیہ کماتا ہے آیا کہ وہ اپنی زندگی سے خوش ہے ہر گز نہیں انسان کا کاروبار جتنا بڑھتا چلا جاتا ہے اس کی خواہشات اتنی بڑھتی چلی جاتی ہیں اس کے اخراجات بڑھتے چلے جاتے ہیں ہم اپنے سروں پر خود بوجھ ڈالتے ہیں اس لئے اللہ پاک نے فرمایا کہ اے ایمان والو فضول خرچی مت کرو کیونکہ فضول خرچی کرنے والا شیطان کا دوست ہے بہت سے لوگوں کو کہتے ہیں کہ فضول خرچی مت کیا کرو وہ کہتے ہیں کہ ہم کوئی فضول خرچی نہیں کرتے حالانکہ بہت سی ایسی چیزیں ہیں جس کے بغیر انسان رہ سکتا ہے لیکن انسان وہ بھی خواہش رکھتاہے کہ وہ بھی حاصل ہوجائیں یاد رکھیں کہ انسان دولت کے بغیر بیشمار دولت کے بغیر رہ سکتا ہے لیکن دو وقت کی روٹی اگر اس کو نہ مہیا ہو تو وہ زندہ کیسے رہ سکتا ہے جینے کے لئے دولت نہیں دووقت کی روٹی کی ضرورت ہے کہ اس کو دووقت کی روٹی ملے پانی ملے وہ زندہ رہے پہننےکے لئے کپڑے ملیں رزق حلال ہو اور یہی اللہ کو پسند ہے اس لئے اللہ پاک نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا ہم نے کسی کا رزق تنگ کر دیا اور کسی کو بے حساب دے دیا پھر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں مجھ سے رزق طلب کرو مجھ سے مانگو میں تمہارا مالک ہوں مجھ سے مانگا کرو میں مانگنے سے تم لوگ مانگتے ہو اور میں خوش ہوتا ہوں انسان انسان سے مانگتا ہے وہ ناراض ہوتا ہے انسان اللہ سے مانگے تو اللہ خوش ہوتا ہے۔اس عمل کی برکت سے رزق دروازے توڑ کر داخل ہوتا ھے

اور نسلوں سے آ رہی غربت تنگدستی ختم ہو جاتی ھے ۔لوگوں سے قرض لینا والا لوگوں کو قرض دینا شروع کر دیتا ھے مالی معاشی تنگدستی ہمیشہ کے لیے نیست و نابود ہو جائے گی جہاں ہاتھ ڈالے گا کامیابی و کامرانی قدم چومے گی۔ ایسے احباب جو مدتوں سے پریشان تنگدستی کی زندگی بسر کر رھے ہوں انکی خدمت میں عرض ھے کہ ایک بار اس عمل کو انجام دیں۔ تنگدستی کی جگہ وسعت برکت کشادگی لیکر عیش وعشرت سے مزین ہو جایے گی۔ ترکیب عمل نوٹ فرما لیجئے۔۔ اول استغفار 99پھر درود 99پھر سورہ واقعہ پھر سورہ مزمل بعد از نماز عشا پڑھیں اور متواتر 41 یوم انجام دیں ۔چند دن میں خوشحالی عود آیئ گی اس عمل کی تمام احباب کو اجازت عام ھے عمل سے قبل دو رکعت نماز حاجت ادا کر کے 222روپے صدقہ کسی غریب کو دیکر عمل شروع کریں اللہ کہ فضل سے غنی ہو جایں گے۔ ایک مزدور نے فرمان نبوی کے تحت اس عمل کو انجام دیا تو مختصر عرصہ میں کروڑ پتی بن گیا جب اس سے اس بات کا راز، پوچھا گیا تو اس نے اس عمل نبوی کا ذکر کیا اور لوگوں کو تعلیم دی اللہ کے فضل ست سارے غنی بن گیے۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین

Sharing is caring!

Comments are closed.