حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:تین کام ایسے ہیں ، جن میں کبھی حیاء نہیں کرنا چاہیے

دو اعمال ایسے ہیں جن کا ثواب کبھی تولہ نہیں جاسکتا معاف کرنااور انصاف کرنا۔ تین کام ایسے ہیں، جن میں کبھی حیاء نہیں کرنی چاہیے ؟ مہمان کی خدمت، باپ اور استا د کا احترام ، حق کی تلاش۔ اگر زندگی کو ہمیشہ خوشیوں کے ساتھ گزارنا چاہتے ہو تو غمزدہ لوگوں کی غم سنا کرو کبھی دکھی نہیں رہو گے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کسی نے پوچھا: اگر کوئی اپنا ہمیں بھول جائے تو کیا کیا جائے ؟ شیر خدا نے فرمایا: کوئی اپنا ہوتو کبھی نہیں بھولتا اورجوبھول جائے وہ اپنا نہیں ہوتا۔ تین چیزیں ایسی ہیں، جن سے محبت پروان چڑھتی ہے دینداری، تواضع، سخاوت۔ جو تمہیں خوشی میں یاد آئے سمجھو تم اس سے محبت کرتےہو ،اور جو تمہیں غم میں یاد آئے تو سمجھووہ تم سے محبت کرتا ہے۔

ہمیشہ اس انسان کی بہت عزت کرو جو آپ کو ناپسند ہو، کیونکہ ہوسکتا ہے کہ آپ کی عزت کرنے سے ا س کا کردار بد ل جائے۔ اگر لوگوں کو عزت دینا اور معاف کرنا تمہاری کمزوری ہے تو تم دنیا کے سب سے زیادہ طاقت ور انسان ہو۔ اللہ نے یقین اور اطمینان میں سکون اور خوشی رکھی ہے۔ جو بے یقینی اور بے اطمینانی کا شکار ہوگا وہ دکھی اور غمزدہ ہوگا۔ جب دکھ بڑھ جائے تو کہو، اللہ کے سوا کوئی طاقت نہیں جو بچا سکے۔ شہد کے سوا ہرمیٹھی چیز میں زہر ہے اور زہر کے سوا ہر کڑوی چیز میں شفاء ہے۔ نماز کی فکر اپنے اوپر فرض کر لو خدا کی قسم دنیا کی فکر سے آزاد ہوجاؤ گے اور کامیابی تمہارے قدم چومے گی۔ ابھی موقع ہے چونکہ اعمال نامے کھلے ہوئے ہیں۔ قلم چل رہا ہے ، بدن تندرست وتوانا ہیں۔ زبان آزاد ہے۔ توبہ سنی جاسکتی ہے۔

اور اعمال قبول کیے جاسکتے ہیں۔ ہر بات پر ہاں میں ہاں ملانا منافقوں کی عادت ہے۔ دنیا میں صرف سکون ہوتا تو لوگ اللہ کو بھو ل جاتے سکون تو صرف ان لوگوں کے پاس ہے جو اللہ کی رضا کو اپنی رضا سمجھتے ہیں۔ تم کسی کے ساتھ بھلائی کرو تمہیں اس کا بدلہ برائی کی صورت میں ملے تو سمجھ لو کہ تمہاری نیکی قبول ہوگئی۔ اچھے کے ساتھ اچھے رہو لیکن برے کےلیے برے مت بنو کیونکہ پانی سے خون صاف کرسکتے ہوں پرخون سے خون نہیں۔ جو شخص اپنے آپ کو بہت پسند کرتا ہے وہ دوسروں کو نا پسند ہوجاتا ہے۔ تجربہ انسان کو غلط فیصلے سے بچاتا ہے مگر تجربہ غلط فیصلے سے ہی حاصل ہوتا ہے۔ اگر کوئی تم کو صرف اپنی ضرورت کے وقت یاد کرتا ہے تو پریشان مت ہونا بلکہ فکر کرنا کہ اس کو اندھیروں میں روشنی کی ضرورت ہے اور وہ تم ہو۔ کسی نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا: عجیب بات ہے خدا نبی کریمﷺ کو محبوب کہتا ہے مگر کلام میں پہلے اپنا نام رکھ دیا اور بعد میں اپنے محبوب کا ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ پاک فرماتا ہے پہلے میرے نام سے ناپاک زبان پاک ہوجائے پھر میرے محبوب کا نام لیا جائے۔

Sharing is caring!

Comments are closed.