
کامیابی کا صرف ایک راز ہے ؟ یہ جان لو کامیاب ہوجاؤ گے ۔
غصہ ماچس کی تیلی ہے جو دوسروں کو جلانے سے پہلے خود جلتی ہے ۔ یہ دنیا ہے جناب یہاں پر مٹی میں ملانے کے لئے لوگ کاندھے پر اٹھا لیتے ہیں ۔وقت نظر نہیں آتا مگر دیکھا کر ،سمجھا کر بہت کچھ جاتا ہے۔غریبوں کی مدد کیا کرو کیونکہ غریب ہوجانے میں دیر نہیں لگتی۔عبادت کی کثرت پر غرور نہ کرو کیونکہ زیادہ عبادت کے باوجود ابلیس کا کیا حال ہوا۔زندگی میں جب انسان کو ہدایت مل جائے وہ یہ نہ دیکھے کہ کیا کر چکا ہے بس فورا وہاں سے راستہ بدل لے۔ہم کو مٹاسکے یہ زمانے میں دم نہیں ہم سے زمانہ خود ہے زمانے سے ہم نہیں ۔غربت نے سیکھا دی میرے بچپن کی تہذیب سہمے ہوئے رہتے ہیں شرارت نہیں کرتے ۔جو انسان دوسروں کا راستہ بناتا ہے اس کا اپنا راستہ کبھی بند نہیں ہوتا۔دینِ اسلام میں عقیدۂ توحید پہلا اور بنیادی رکن ہے۔ اسلامی نظریۂ حیات اسی تصور کو انسان کے رگ و پے میں اتارنے اور اس کے قلب و باطن میں جاگزیں کرنے سے متحقق ہوتا ہے۔
تصورِ توحید کی اساس تمام معبودانِ باطلہ کی نفی اور ایک خدائے لم یزل کے اثبات پر ہے۔ عقیدۂ توحید پر ہی ملتِ اسلامیہ کے قیام، بقا اور ارتقاء کا انحصار ہے۔ یہی توحید امتِ مسلمہ کی قوت اور تمکنت کا سرچشمہ اور اسلامی معاشرے کی روح رواں ہے۔ یہ توحید ہی تھی جس نے ملتِ اسلامیہ کو ایک لڑی میں پرو کر ناقابلِ تسخیر قوت بنا دیا تھا۔ یہی توحید سلطان و میرکی قوت و شوکت اور مردِ فقیر کی ہیبت و سطوت تھی۔ اس دورِ زوال میں ضرورت اس امر کی ہے کہ وہ ملتِ اسلامیہ جو سوزِ دروں سے خالی ہو چکی ہے اس کے دل میں عقیدئہ توحید کا صحیح تصور قرآن و سنت کی روشنی میں ازسرِ نو اجاگر کیا جائے۔ تاکہ مردِ مومن پھر لَا اور اِلَّا کی تیغِ دو دم سے مسلح ہو کر ہر باطل استعماری قوت کا مقابلہ کر سکے۔ بقول اقبال رحمۃ اللہ علیہ :نفی واثبات کی تلوار جب تک ہمارے ہاتھ میں تھی ہم نے ما سو اللہ یعنی اللہ کے سوا ہر غیر اور باطل کا نام و نشان تک مٹا دیا تھا۔الغرض عقیدۂ توحید دینِ اسلام کی اساس اور بنیاد ہے،
اِس کی صحت کے بغیر انسان اللہ تبارک و تعالیٰ کی رحمت اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سچی محبت اور شفاعت کا مستحق نہیں ہو سکتا۔ توحید تمام عقائد کی جڑ اور اصل الاصول ہے اور اعمالِ صالحہ دین کی فرع ہیں۔ درخت کی بقا فروع سے نہیں اصل سے ہوتی ہے۔ شاخوں اور پتوں سے درخت قائم نہیں رہتا۔ جس طرح دل و دماغ انسان کی اصل ہے اور آنکھ، ناک، کان، زبان، ہاتھ اور پاؤں فروع ہیں اِسی طرح دین اِسلام کی اصل عقائد ہیں اور اعمالِ صالحہ اس کی شاخیں ہیں۔ دین اِسلام کا پہلا اور بنیادی رکن توحید ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنی تمام صفاتِ اُلوھیت اور کمالاتِ حقیقیہ سے متصف ہے اور اپنی اُن صفات و کمالات میں یکتا اور واحد و لاشریک ہے۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین