
”حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:سات کام انسان کو تباہ و برباد کردیتے ہیں“
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ایک شخص نے ایک دفعہ سوا ل کیا کہ اے حضرت علی ! میں دنیا اور آخرت میں سرخرو ہوجاؤں۔ میری زندگی میں کوئی بھی مسئلہ درپیش نہ ہو۔ اگر میں کسی بھی جانب جاؤں تو میری عزت کی جائے ۔ میں جہاں جاتا ہوں ۔ لو گ میری جانب دیکھتے ہیں تو میں چاہتا ہوں کہ ان کی نظروں میرے لیے پیار ، محبت اور شفقت موجود ہو۔ آپ مجھے بتائیں کہ مجھے زندگی میں ایسا کیا کرنا چاہیے جس سے لوگ میری عزت کریں۔
اور میری ذاتیات یہ بھی ہرقسم کے حملے محفوظ رہیں۔ اور میں ایک بہترین زندگی گزار سکوں۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اس شخص سے کہااے شخص!اگر تو یہ چاہتا ہے کہ دنیا اور آخرت میں کامیاب ہوجائےاور جو کوئی تیری جانب دیکھے اسے تجھ سے محبت ہو۔وہ تجھے پیار سے دیکھے اور اس کی آنکھوں تیرے لیے شفقت اور محبت ہو۔ تو میں تجھے کچھ چیزیں بتاتا ہوں۔ سات ایسی عوامل تجھے میں بتاؤں گا۔ جن عوامل کرنے سے انشاءاللہ تیری جانب لوگ پیار اور محبت سے دیکھیں گے۔
اور تیرے ساتھ رحمت اور محبت کا معاملہ کریں گے۔ اس شخص نے حضرت علی سے پوچھا ! وہ سات چیزیں کیا ہیں؟ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے وہ چیزیں اس شخص کو بتائیں ۔ وہ سات کام ہرگز نہیں کرنے ۔ اگر وہ سات کام کریں گے تو آپ نقصان کے ذمہ دا ر خود ہوں گے۔ اس میں سب سے پہلی چیز جو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اس شخص کو منع فرمایا ، تم نے سات چیزیں وہ نہیں کرنی ۔ پہلی چیز ہے اپنے ماں باپ سے بدتمیزی نہیں کرنی۔ اگرتو چاہتا ہے کہ تجھے عزت ملے دنیا جہاں میں تیر ے لیے رحمت اور برکتیں ہوں۔ تو اپنے ماں باپ سے کبھی بھی بد تمیزی نہیں کرنی۔
دوسری چیز جو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بتائی کہ تم نے کسی پر ظلم مت کرنا۔ جب کوئی کسی پر ظلم کرتا ہے تو اس ظالم کو پکڑ میں لیاجاتا ہے۔ اللہ پاک نے لوگوں کی رسیوں کو ڈھیلی رکھی ہیں۔ اللہ سے معافی مانگیں گے اتنا زیادہ آپ کے لیے بہتر ہوگا۔ تیسری چیز جو آپ نے بتائی ہے کہ جھوٹ نہیں بولنا۔ فرمان عالیشان ہے کہ جھوٹ تمام گن ہوں کی ماں ہے۔ اگر آپ بیمار ی میں ہیں یا کوئی گن اہ ہے اور اس کی جڑ میں جارہے ہیں۔ تو اس میں آپ کو جھوٹ ملتا ہے۔ فرمان عالیشان ہے۔ جھوٹ بولنے والے پر اللہ کی لعنت ہے۔ اس سے اگلی چیز جو ہے وہ ہے زنا۔ اگر حضور اکرم ﷺ کا دور ہوتا ہے
یا چاروں امام کا دور ہوتا تو اس وقت ہر بالغ نوجوان کی شادی کردی ہوتی۔ جہیز مانگا جاتا ہے لوگوں سے توقعات رکھی جاتی ہیں۔ والدین بچوں کے رشتے کی وجہ سے پریشان ہوتے ہیں جس کی وجہ سے وہ زنا جیسی برائی کا شکا رہوجاتے ہیں۔ اس کے بعد جو چیز ہے وہ ہے تکبر ۔ تکبر نہیں کرنا ہے۔ تکبر اور غرور صرف ایک انسان کو جچتا ہے۔ اور وہ ہے اللہ کی ذات۔ بچپن سے سنتے آئے ہیں کہ غرور کا سر نیچا۔ غرور جو کرتا ہے اس کو کوئی مستقبل نہیں ہوتا۔ اور آخر میں جو ساتویں چیز بتائی ہے وہ حرام نہیں کھانا ہے۔ حرام کھاتے ہیں اور پھر دعائیں مانگتے ہیں۔ دعائیں قبول نہیں ہوتی۔ پھر سر کو پیٹتے ہیں۔ اور اولاد نافرمان ہوتی ہے۔ خاندان میں عزت نہیں ہوتی۔ لوگ چہرہ دیکھنا پسند نہیں کرتے تو پھر کیا فائدہ ۔ دولت کی ہوس انسان ختم ہوجاتا ہے ۔ اور ہوس ختم نہیں ہوتی۔ اس ہوس سے بچیے ۔