میراشوہر اچانک ملک سے باہر چلا گیا تو میری ساس دن بھر مجھے طعنہ دیتی الٹی سیدھی باتیں سناتی،،

میراشوہر اچانک ملک سے باہر چلا گیا تو میری ساس دن بھر مجھے طعنہ دیتی الٹی سیدھی باتیں سناتی لیکن میرے سسر کے آتے ہی رات میرے کمرے میں آ جاتی اور میرے ہاتھ پاؤں دبا کر میری خدمت کرتی تو مجھے وہی نیند آجاتی صبح ہوتے ہی میرے سر میرے ہاتھ میں ہزاروں کے نوٹ دیے کے کہتے یہ تمھارا انعام ہے مجھے بہت حیرت ہوتی ہیں کون سا انعام ہے

ایک دن مجھے شک ہو اتورات کو میں ساس کے کمرے میں آنے سے پہلے ہی آنکھ بند کر کے جھوٹ موٹ کا سوگئی تھوڑی دیر بعد ہی پیروں تلے سے زمین نکل گئی میر انام شمائلہ ہے میرا تعلق ایک غریب طبقے سے ہے ہم چار بہنیں تھیں میں سب سے بڑی تھی لیکن بہت خوبصورت تھی۔۔۔ میرے والدین بے حد خوش تھے جب میر ارشتہ ایک کھاتے پیتے خاندان سے آیا تھا۔۔۔انہوں نے جہیز کی بھی ڈیمانڈ نہیں کی تھی بس انہیں شادی جلدی چا ہیے تھی۔۔۔ میر اجمل سے سادگی سے نکاح ہو اتھا۔۔

میری ساس بہت چاہت سے مجھے اپنے گھر لیکر گئی تھی۔۔۔ اجمل شادی کی رات بھی بہت چپ چپ سے تھے ۔۔۔ ناتو میری تعریف انہوں نے زیادہ کی تھی ناہی محبت کا اظہار کہنے لگے ساس بہت چاہت سے مجھے اپنے گھر لیکر کی تھی۔۔۔ اجمل شادی کی رات بھی بہت چپ چپ سے تھے ۔۔۔ ناتو میری تعریف انہوں نے زیادہ کی تھی ناہی محبت کا اظہار کہنے لگے میں پریٹیکل قسم کا بندہ ہوں مجھے رومانس نہیں پسند ۔۔۔ میں نے آگے سے کچھ نا کہا۔۔۔ مجھے لگا وقت کے ساتھ ساتھ میں انکے مزاج سے واقف ہو جاؤ ۔ گی میری ساس اور سسر کا رویہ مجھ سے بہت اچھا تھا۔۔۔ لیکن شادی کو ایک ماہ ہی گزرا تھا کہ اجمل واپس بیرون ملک چلے گئے تب۔ مجھے پتہ چلا کہ میری ساس بہت سخت مزاج عورت تھی۔۔۔ ہر وقت مجھے میں پریٹیکل قسم کا بندہ ہوں مجھے رومانس نہیں پسند ۔۔۔ میں نے آگے سے کچھ نا کہا۔۔

۔ مجھے لگا وقت کے ساتھ ساتھ میں انکے مزاج سے واقف ہو جاؤ ۔ گی میری ساس اور سسر کا رویہ مجھ سے بہت اچھا تھا۔۔۔ لیکن شادی کو ایک ماہ ہی گزرا تھا کہ اجمل واپس بیرون ملک چلے گئے تب۔ مجھے پتہ چلا کہ میری ساس بہت سخت مزاج عورت تھی۔۔۔ ہر وقت مجھ سے گھر کے کام کاج کر واتی رہتی تھی۔۔۔ میں پورا دن گھر کے کاموں میں الجھی رہتی تھی اور وہ میرے ہر کام کو تنقیدی نظر سے دیکھتی تھی۔۔۔ یہ سلسلہ اسوقت زیادہ ہی بڑھ گیا تھا جب میراشوہر نوکری کے سلسلے میں دوسرے ملک چلا گیا تھا۔۔۔ میرے شوہر کے سامنے میری ساس میرے ساتھ بہت اچھابر تاؤ کرتی تھی میری شادی کو ابھی بس چند ہی ماہ گزرے تھے لیکن ان۔ چند ماہ میں یہ سمجھ گی تھی

کہ میرا سرال تنگ نظر اور دقیانوسی قسم کا ہے ۔۔۔ میری ساس۔ نے میرے شوہر کے جانے بعد پہلے تو بہانے ماسی گھر کے کاموں کے لئے ملازمہ ہٹوادی کہ وہ صاف کام نہیں کرتی نوکرانی کے جاتے ہی میری ساس نے میرے سر پر صفائی کی ذمہ داری بھی ڈال دی میں جس کمرے سے جھاڑو لگا کر باہر آتی وہ کہتی ہیں کہ تم نے ٹھیک ہے صفائی نہیں کی دوبارہ جا کر مجھاڑو لگا و پورے دن بس مجھ سے یہی کام کرواتی رہتی لیکن جب بھی سسر کے آنے کا وقت ہو تا مجھ سے کہتی جاؤں اپنے کمرے میں اور صاف ستھر اجوڑا پہن کر آؤں میں شام ہوتے ہی ایک صاف ستھر اجوڑا پہن لیتی میرے سسر کے آتے ہی میری ساس کے تیور بالکل ہی بدل جاتے مجھ سے کہتی

کہ تمہارے لئے گرم چاۓ بنائی ہے میں تمہیں لا کر دیتی ہوں جب میں کہتی کہ آپ رہنے دے میں خود اپنے لئے چاۓ بنا لوں گی وہ کہتی کہ نہیں تم میری بہو ہو لیکن میں تمہیں اس اپنی بیٹی کی طرح سے سمجھتی ہو تم بیٹھو میں تمہارے لئے چاۓ بناتی ہوں میں سمجھ نہیں پارہی تھی کہ میرے ساس کیسی دو غلی شخصیت کی مالک ہے دن میں تو ایک جابر ساس کی طرح میرے ساتھ بر اسلوک کرتی ہے اور جب سر گھر آتے ہیں تو وہ میرے آگے پیچھے گھومنے لگتی ہے مجھے چاۓ بنا کر دیتی ہے میں نہیں جانتی تھی کہ اس بات کے پیچھے کیا راز ہے لیکن جب راز فاش ہوا تو پیروں تلے زمین نکل گئی وہ میرے سر کے آتے ہی مجھ پر مہربانی برسانے لگتی تھی

ایک دن تو اس سی نے وہ کام کیا کہ میں دنگ ہی رہ گئی رات کو میرے کمرے میں آگئی اور کہنے لگی کہ تم بہت تھک جاتی ہوں پورا دن کام کرتی رہتی ہو لاؤ میں تمہارے پاؤں دبا دوں یہ سن کر تو میں حیران پریشان کی ہو گئی تھی آنکھیں پھیلا ہے اپنی ساس کو حیرت سے دیکھنے لگی میں نے کہا نہیں نہیں یہ آپ کیا کہہ رہی ہیں میرے پاؤں کو کچھ نہیں ہوا۔۔۔ مجھے آپ سے پاؤں نہیں دبوانے لیکن انہوں نے میری ایک نہیں سنی اور میرے پاؤں دبانے لگی مجھے ان کی اس بات سے بہت شرم محسوس ہو رہی تھی پھر وہ تیل لے کر آگئی اور میرے پیروں پر لگانے لگیں مجھے یہ سب بہت بر الگ رہا تھا میں نے انہیں بہت دفعہ کہا کہ مجھے آپ سے مالش نہیں کر وانی لیکن وہ زبردستی میر اپاؤں پکڑ کر اس پر تیل لگانے لگیں وہ اس قدر انچی مالش کرتی تھی کہ کچھ ہی دیر میں مجھے گہری نیند آ گئ

میں پر سکون پوری رات سوئی رہی جب اٹھی تو بجاۓ تر و تازہ اٹھنے کے کے میں تھکی تھکی سی در د چور وجود کے ساتھ اٹھی تھی مجھے یوں محسوس ہو تا کہ پوری رات اسے میں نے کوئی مشقت کا کام کیا ہو صبح جب میں اٹھی تو میرے سسر مجھے دیکھے کر مسکرارہے تھے مجھے ان کو دیکھ کر حیرت ہی ہوئی

Sharing is caring!

Comments are closed.